- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
اب دوا کی بڑی گولی کو مختصر کرنا بہت آسان
بوسٹن: بچے ہوں یا بڑے اکثرانہیں دوا بھری بڑی بڑی گولیاں نگلنے میں بڑی مشکل پیش آتی ہے اور اسی وجہ سے کئی مریض دوا لینے سے بھاگتے ہیں۔
اب میساچیوسیٹس انسٹٰی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی( ایم آئی ٹی) کے سائنسدانوں نے گولی کے انہی اجزا کو مختصرکرکے ان کی جسامت نصف کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس طرح اب بڑی دوا کو اختصار کے ساتھ تیارکرکے انہیں کھانے میں آسانی ہوجائے گی۔
یہ نئی ٹیکنالوجی بالخصوص ان دواؤں کے لیے مؤثر ہے جو پانی میں حل ہوجانے والے سالمات سے پرمشتمل ہوتی ہی ۔ انہیں ایکٹوفارماسیوٹیکل انگریڈیئنٹ (اے پی آئی) کہا جاتا ہے جوہردوا کا اہم جزوہوتے ہیں۔ اس وقت جتنی بھی دوائیں موجود ہیں ان کی 60 فیصد تعداد اسی نوعیت کی ہے، یعنی اس طریقے سے اکثر ادویہ سکیڑی جاسکتی ہیں۔
فی الحال اے پی آئی اجزا کو نینو کرسٹلز کی صورت میں پیسا جاتا ہے تاکہ انسانی خلیات انہیں اچھی طرح جذب کرسکیں۔ اس کے بعد ان کرسٹلز کو ’ایکسیپیئنٹس‘ نامی مرکبات میں ملایا جاتا ہے جسی کی ایک مثال سیلیولوز سے حاصل شدہ پالیمرہے جسے میتھائل سیلیولوز کہا جاتا ہے۔ اس سے اے پی ائی مستحکم ہوجاتے ہیں اور ان کا اخراج کںٹرول کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ یہ پانی میں باآسانی گھل جاتے ہیں اور جسم میں جاکر اس کا حصہ بن جاتے ہیں۔
لیکن یہ عمل بہت وقت اور توانائی مانگتا ہے اور اس کا دوا کی تاثیر پر بھی اثر ہوتا ہے۔ اسی حل کے لیے ایم آئی ٹی کے پروفیسر پیٹرک ڈوئل اور ان کے طالبعلموں نے دواسازی کا نیا طریقہ وضع کیا ہے۔ اب سائنسدانوں نےکولیسٹرول کم کرنے والی ایک دوا پر کام کیا جس کا عام نام ’فینوفائبریٹ‘ ہے۔ پہلے اسے ایک قسم کے تیل’ اینیسول‘ میں گھولا گیا۔ پھر اسے الٹراسونکیشن کے عمل سے گزار کر دونوں اجزا کو پانی کو ملایا گیا۔ اب یہ آمیزہ ایک گاڑھے ایملشن کی شکل اختیار کرگیا۔
اگلے مرحلے میں نینو ایملشن کو گرم پانی میں ڈالا گیا جہاں وہ ٹھوس ہوگیا اور ذرے سے ٹھوس جیل نما قطرہ بن گیا۔ اس طرح خشک کرنے پر ایک دوا وجود میں آئی جس میں فینوفائبریٹ کے نینوکرسٹلز ہموار انداز میں پھیلے ہوئے تھے۔ اب انہیں پیس کر گولی بنائی گئی ۔ اس طرح جیل کو فوری طور پر کسی بھی سانچے میں ڈال کر گولی بنائی جاسکتی ہے۔
اس طرح گولیوں کو انہی اجزا اور طاقت کے ساتھ بنایا گیا تو وہ 50 فیصد چھوٹٰی تھیں۔ اس طرح کولیسٹرول کم کرنے کی ایک دوا کی گولی کو چھوٹا کیا گیا ہے۔ اگلے مرحلے میں اسے دیگر دواؤں پر آزمایا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔