سندھ میں کنٹریکٹ افسران کو بغیر امتحان مستقل کرنے پر نوٹسز جاری

کورٹ رپورٹر  جمعرات 17 جون 2021
اس طرح تو کل کسی کو بھی  افسر بنا دیا جائے گا بغیر کمیشن پاس افسران کو کیسے مستقل کیا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ

اس طرح تو کل کسی کو بھی افسر بنا دیا جائے گا بغیر کمیشن پاس افسران کو کیسے مستقل کیا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ

 کراچی: سپریم کورٹ نے گریڈ 16 سے اوپر کے کنٹریکٹ افسران کو بغیر پبلک سروس کمیشن کے مستقل کرنے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظورکرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے دلائل طلب کرلیے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو گریڈ 16 سے اوپر کے کنٹریکٹ افسران کو بغیر پبلک سروس کمیشن مستقل کرنے کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا حکومت افسران کی تقرری / مستقلی کے لیے دو الگ طریقے اپنا رہی ہے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے اس طرح تو کل کسی کو بھی  افسر بنا دیا جائے گا بغیر کمیشن پاس افسران کو کیسے مستقل کیا جا سکتا ہے؟حکومت کیسے قانون کو بائی پاس کرکے یہ اقدام کر سکتی ہے؟ یہ پبلک سروس کمیشن پاس افسران کے ساتھ امتیازی سلوک ہوگا۔ اس طرح تو امتحان پاس کرنے کے اہل اور نااہل دونوں یکساں ہو جائیں گے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف اپنایا کہ خدشہ ہے کہ پورے ملک سے سرکاری افسران کا خلا پیدا ہو جائے گا۔ تمام صوبے کنٹریکٹ افسران کو پبلک سروس کمیشن کے بغیر مستقل کر رہے ہیں۔ یہ پریکٹس نہ صرف سندھ بلکہ تمام صوبوں میں ہے۔ اس کیس کو اسلام آباد میں سنا جائے اور تمام صوبوں سے رائے لی جائے۔ ایک اسپیشل کمیٹی تشکیل دے دی جائے جو میرٹ پر افسران کا تعین کرے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے آپ کمیٹی کے بجائے کنٹریکٹ افسران کو پبلک سروس کمیشن کیوں نہیں بھیجتے؟ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس میں کہا کہ بغیر پبلک سروس کمیشن کے ترقی پانے والے کتنے افسران ہیں؟ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ سندھ میں کم و بیش 2 ہزار افسران متاثر ہوں گے۔ عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلیں اور تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے دلائل طلب کرلیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔