- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
سندھ میں کنٹریکٹ افسران کو بغیر امتحان مستقل کرنے پر نوٹسز جاری
کراچی: سپریم کورٹ نے گریڈ 16 سے اوپر کے کنٹریکٹ افسران کو بغیر پبلک سروس کمیشن کے مستقل کرنے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظورکرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے دلائل طلب کرلیے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو گریڈ 16 سے اوپر کے کنٹریکٹ افسران کو بغیر پبلک سروس کمیشن مستقل کرنے کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا حکومت افسران کی تقرری / مستقلی کے لیے دو الگ طریقے اپنا رہی ہے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے اس طرح تو کل کسی کو بھی افسر بنا دیا جائے گا بغیر کمیشن پاس افسران کو کیسے مستقل کیا جا سکتا ہے؟حکومت کیسے قانون کو بائی پاس کرکے یہ اقدام کر سکتی ہے؟ یہ پبلک سروس کمیشن پاس افسران کے ساتھ امتیازی سلوک ہوگا۔ اس طرح تو امتحان پاس کرنے کے اہل اور نااہل دونوں یکساں ہو جائیں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف اپنایا کہ خدشہ ہے کہ پورے ملک سے سرکاری افسران کا خلا پیدا ہو جائے گا۔ تمام صوبے کنٹریکٹ افسران کو پبلک سروس کمیشن کے بغیر مستقل کر رہے ہیں۔ یہ پریکٹس نہ صرف سندھ بلکہ تمام صوبوں میں ہے۔ اس کیس کو اسلام آباد میں سنا جائے اور تمام صوبوں سے رائے لی جائے۔ ایک اسپیشل کمیٹی تشکیل دے دی جائے جو میرٹ پر افسران کا تعین کرے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے آپ کمیٹی کے بجائے کنٹریکٹ افسران کو پبلک سروس کمیشن کیوں نہیں بھیجتے؟ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس میں کہا کہ بغیر پبلک سروس کمیشن کے ترقی پانے والے کتنے افسران ہیں؟ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ سندھ میں کم و بیش 2 ہزار افسران متاثر ہوں گے۔ عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلیں اور تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے دلائل طلب کرلیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔