اسپیکر کی محنت رنگ لے آئی؛ بغیر شور شرابے کے قومی اسمبلی کا اجلاس

ویب ڈیسک  جمعرات 17 جون 2021
اسپیکر نے مفاہمت کی غرض سے ہی حکومتی و اپوزیشن کے 7 ارکان پر اجلاس میں لگائی گئی پابندی ہٹائی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

اسپیکر نے مفاہمت کی غرض سے ہی حکومتی و اپوزیشن کے 7 ارکان پر اجلاس میں لگائی گئی پابندی ہٹائی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

 اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی کوششوں کے بعد بجٹ اجلاس دوبارہ شروع ہوگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی کوششیں رنگ لے آئیں اور بالآخر قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے اڑھائی گھنٹے تاخیر سے شروع ہوگیا۔

اسپیکرقومی اسمبلی گزشتہ روز سے اجلاس شروع ہونے تک حکومت و اپوزیشن میں مفاہمت میں مصروف رہے، گزشتہ روز اپوزیشن نے حکومتی وفد سے براہ راست مذاکرات سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد اسپیکر کو مفاہمت کے لئے خود آگے بڑھنا پڑا، اور اسپیکر نے مفاہمت کی غرض سے ہی حکومتی و اپوزیشن کے 7 ارکان پر اجلاس میں لگائی گئی پابندی ہٹائی۔ جس کے بعد بجٹ اجلاس ممکن ہوسکا۔

اس سے قبل خبر تھی کہ  قومی اسمبلی کا اجلاس آج پھر ہنگامہ خیز ہونے کا امکان ہے، اور موجودہ صورتحال نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے لئے مشکل پیدا کردی ہے۔ ذرائع کا کہنا تھاکہ گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی نے گزشتہ اجلاس میں نازیبا زبان استعمال کرنے والے اراکین پارلیمنٹ پر اجلاس میں شرکت پر پابندی عائد کی تھی، جس کے بعد اپوزیشن کی سائیڈ لینے پر حکومتی ارکان نالاں ہیں اور وفاقی وزراء کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر اپوزیشن برہم ہے۔

گزشتہ روز معاملات کو درست سمت کی جانب لے جانے کے لئے حکومت کی طرف سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جس کو اپوزیشن سے مذاکرات کرنے اور اسمبلی میں تعاون کے لئے تیار کرنے کا ہدف دیا گیا تھا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں رسمی مذاکرات بھی نہ ہونے کا امکان ہے، اور اپوزیشن کی طرف سے تاحال مذاکرات کی پیش کش کو قبول نہیں کیا گیا، جس کی بڑی وجہ خود اپوزیشن میں دو دھڑے بن جانا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: نازیبا زبان استعمال کرنے والے 7 اراکین پر پابندی عائد

اپوزیشن کے ایک دھڑے کے رہنما چار سے زائد وفاقی وزراء کے خلاف سپیکر کی جانب سے کارروائی کی منتظر ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہ کئے جائیں، جو بھی مذاکرات ہوں گے پارلیمان کے اندر ہوں گے، حکومت بجٹ کے تین دن ضائع کرنے کے بعد کس منہ سے مذاکرات کی بات کر رہی ہے، حکومت کو پارلیمنٹ کے اندر اجلاس کے دوران اپنے رویہ پر معذرت کرنا ہوگی۔

اپوزیشن کے دوسرے دھڑے کا مؤقف ہے کہ اگر مذاکراتی کمیٹی بااختیار ہے تو پھر مذاکرات کئے جائیں تاکہ حل نکلے، جمہوریت کی خاطر اور نظام کو بچانے کے لئے مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہونے چاہیئے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں حکومتی اورن لیگ کے اراکین کی ہنگامہ آئی

ذرائع نے بتایا ہے کہ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر حکومت نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل ایک مشارورتی اجلاس رکھا، پارلیمانی پارٹی اجلاس کی صدارت خود وزیراعظم عمران خان نے کرنی تھی، لیکن پس پردہ وجوہات کی بنا پر وزیراعظم نے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا اور وزیر دفاع پرویز خٹک کو اجلاس کی صدارت کرنا پڑی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔