- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
نوجوان نے کاٹھ کباڑ سے شمسی کار بنا لی
سیرالیون: جنوبی افریقی ملک سیرا لیون کے 24 سالہ موجد امانوئیل آلیو منسارے نے فالتو کاٹھ کباڑ استعمال کرتے ہوئے ایک منفرد کار بنا لی ہے جو تقریباً 15 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرسکتی ہے۔
امانوئیل نے اپنی اس ایجاد کو ’’تصوراتی کار‘‘ (امیجی نیشن کار) کا نام دیا ہے جس میں واحد نئی چیز شمسی پینل ہے جو کار کی چھت پر لگا ہوا ہے۔
کار بہت چھوٹی سی ہے جس میں اوسط جسامت کے صرف ایک فرد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اس کے دروازے اور پہیے تک کباڑیئے کی دکان سے خریدے ہوئے سستے سامان پر مشتمل ہیں۔
کار کا انجن بنانے کےلیے امانوئیل نے پرانی اور استعمال شدہ چیزوں کو مرمت کرکے نہ صرف مہارت سے آپس میں جوڑا بلکہ اس انجن کے ساتھ کلچ، بریک، ایکسلریٹر اور گیئر باکس تک کا اضافہ کردیا تاکہ ضرورت پڑنے پر کار کی رفتار تبدیل کرنے کے علاوہ اسے ’’ریورس گیئر‘‘ میں بھی ڈالا جاسکے۔
ویب سائٹس ’’ایفروٹیک‘‘ کے مطابق، معذور افراد بھی یہ کار بہ آسانی خود ڈرائیو کرسکتے ہیں یعنی انہیں اس کےلیے کسی دوسرے ڈرائیور کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔
امانوئیل کا کہنا ہے کہ یہ کار ایجاد کرنے میں انہیں کئی سال لگ گئے جبکہ اس پر 500 ڈالر کی مجموعی لاگت آئی ہے۔
مستقبل میں وہ اسے مزید بہتر بناتے ہوئے اپنے ملک میں صاف ستھری اور کم خرچ ٹرانسپورٹ کا خواب شرمندہ تعبیر کرنا چاہتے ہیں۔
فی الحال وہ سیرا لیون کے ایک مقامی کالج میں ارضیات (جیولوجی) کی تعلیم حاصل کررہے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر ’’خود آموز موجد‘‘ (سیلف ٹاٹ انوینٹر) کے نام سے مشہور ہیں اور خود کو یہی کہلوانا پسند بھی کرتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔