سوچ کو الفاظ دینے والا دنیا کا پہلا پیوند آزمائش میں کامیاب

ویب ڈیسک  جمعـء 16 جولائی 2021
دماغ کے سگنل پڑھ کر الفاظ کی ادائیگی کرنے والے پہلے دماغی پیوند کی کامیاب آزمائش کی گئی ہے۔ فوٹو: یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان فرانسسکو

دماغ کے سگنل پڑھ کر الفاظ کی ادائیگی کرنے والے پہلے دماغی پیوند کی کامیاب آزمائش کی گئی ہے۔ فوٹو: یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان فرانسسکو

سان فرانسسكو: دماغی فکر کو الفاظ میں بدلنے والے ایک پیوند (ٹرانسپلانٹ) کی کامیاب آزمائش کی گئی ہے اور اس کے بعد گفتار سے محروم شخص نے اپنے ذہن میں سوچے جانے والے 50 الفاظ ادا کئے ہیں۔

یہ دماغی پیوند ایک نیورل نیٹ ورک کے تحت کام کرتے ہوئے دماغی خدوخال (پیٹرن) اور حلق کے تاروں کی حرکات سے مدد لیتا ہے۔

دس سال کی شبانہ روز محنت کے بعد یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو (یوسی ایس ایف) نے دنیا میں پہلی مرتبہ دماغی برقی چپ کی بدولت گویائی سے محروم شخص کو آواز کا تحفہ دیا ہے۔

اس تجربے میں فالج سے متاثرہ شخص پر آزمائش کی گئی جو 30 کے عشرے میں ہے۔ اسے نصب کرنے کے بعد مریض نےاپنی سوچ کو الفاظ میں ڈھالا اوراب 50 الفاظ کو مکمل طور پر ادا کرسکتا ہے۔ اس کے لیے مریض کو صرف سوچنے کے ساتھ الفاظ کو ادا کرنا ہوتا تھا اور مصنوعی(مشینی) آواز سے وہ الفاظ اسپیکر سے ادا کئے گئے۔

نہایت پرامید ٹیکنالوجی سے ان لوگوں کو بہت فائدہ ہوگا جو کسی مرض یا حادثے میں بولنا چھوڑدیتے ہیں۔ اس سے قبل جو آلات بنے ان میں معذور شخص کو مخصوص الفاظ پر کمپیوٹر کرسر لے جانا پڑتھا تھا لیکن یہ نیا نظام دماغ کے اس حصے کو پڑھتا ہے جہاں الفاظ و آواز جنم لیتے ہیں۔ کیونکہ ایسے لوگ اپنے الفاظ تو بھول جاتے ہیں لیکن ان کے دماغ میں خیالات اور الفاظ جنم لیتے رہتے ہیں۔

پہلی کامیابی کے بعد اب اسے مزید 28 مریضوں پرآزمایا جارہا ہے۔ عام حالات میں فی منٹ ہم 150 سے 200 الفاظ بولتےہیں لیکن اس نئے نظام کی بدولت اب وہ ایک منٹ میں 30 الفاظ بول سکتا ہے، جبکہ کل ذخیرہ الفاظ 50 الفاظ کا ہے جس میں اضافہ ممکن ہے۔

اس اہم تحقیق کی تفصیلات نیوانگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہوئی ہیں۔ اگر اس پیوند کا جائزہ لیا جائے تو دماغ میں سرجری کرکے اسے نصب کیا جاتا ہے۔ پھر سافٹ ویئر کی سطح پر کسٹم نیورل نیٹ ورک ماڈلز کو آزمایا گیا ہے۔ اگلے مرحلے میں اس ماڈل میں انسانی سگنل کو داخل کیا گیا۔ اس نظام نے دماغ میں جنم لینے والے الفاظ اور اس کے سگنل کا موازنہ کرکے اس میں سے مطلوبہ الفاظ کو سنایا اور یہ عمل کسی تاخیر کے بغیر جاری رہتا ہے۔

ڈاکٹروں نے مریض سے پوچھا کہ ، ’کیا تم پانی پینا چاہوگے؟ تو اس پر سوچ کر جواب ملا کہ ’نہیں مجھے پیاس نہیں ہے۔

اس طرح کے جوابات سن کر سائنسداں بہت خوش ہوئے۔ فی الحال یہ ایک منٹ میں 18 الفاظ کو پروسیس کرتا ہے لیکن اس میں درستگی کی شرح صرف 75 فیصد ہے جسے بہتر بنانے کی گنجائش موجود ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔