- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں گاڑی پر فائرنگ، چار کسٹم اہلکار اور ایک بچی جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کو ٹیکنالوجی دینے کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو نکال دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
دھوپ اور آکسیجن سے ایک ہفتے میں تحلیل ہوجانے والا پلاسٹک
ووہان: چینی سائنسدانوں نے ایسا ماحول دوست پلاسٹک ایجاد کرلیا ہے جو دھوپ اور آکسیجن کی موجودگی میں صرف ایک ہفتے کے دوران بے ضرر مادّوں میں بدل کر ختم ہوجاتا ہے۔
جرنل آف امریکن کیمیکل سوسائٹی کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، یہ پلاسٹک لچک دار ہے اور خاص طرح کے نامیاتی (آرگینک) پولیمرز سے بنایا گیا ہے۔
جب تک اس پر دھوپ نہیں پڑتی، تب تک یہ پلاسٹک اپنی اصل حالت برقرار رکھتا ہے لیکن دھوپ میں رکھنے پر یہ ہوا میں موجود آکسیجن کے ساتھ کیمیائی عمل شروع کرکے تیزی سے تحلیل ہو کر بے ضرر مادّوں میں ٹوٹنے لگتا ہے۔
یہ عمل زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے میں مکمل ہوجاتا ہے جس کا واحد ضمنی حاصل (بائی پروڈکٹ) سکسینک ایسڈ بچ رہتا ہے۔ یہ ایک قدرتی مرکب ہے جس کی ادویہ سازی اور غذائی مصنوعات کی تیاری میں بہت مانگ ہے۔
اگرچہ یہ اتنا مضبوط تو نہیں کہ اس سے شاپنگ بیگ یا مشروبات کی بوتلیں بنائی جاسکیں لیکن اسے اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز وغیرہ کےلیے ایسے لچک دار برقی آلات میں ضرور استعمال کیا جاسکے گا جو ناکارہ ہوجانے کے بعد دھوپ میں رکھ کر تلف کیے جاسکیں گے۔
واضح رہے کہ ہر سال استعمال شدہ برقی آلات سے کروڑوں ٹن ’’برقی کچرا‘‘ پیدا ہوتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ ’’دی گلوبل ای ویسٹ مانیٹر 2020‘‘ سے پتا چلتا ہے کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں پانچ کروڑ 36 لاکھ ٹن برقی کچرا پیدا ہوا جسے تلف نہیں کیا جاسکا۔
ہواژونگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، ووہان میں یہ منفرد اور ماحول دوست پلاسٹک تیار کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر لیانگ لو کا کہنا ہے کہ ابھی یہ پلاسٹک ابتدائی مرحلے پر ہے جسے مزید بہتر بنا کر برقی آلات کے قابل بنانے میں کئی سال بھی لگ سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔