حجاج کرام منیٰ پہنچ گئے؛ رمی جمرات میں شیطانوں کو کنکریاں ماری گئیں

ویب ڈیسک  منگل 20 جولائی 2021
شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے دوران بھی سماجی فاصلے سمیت دیگر احتیاطی تدابیر کا خیال رکھا جارہا ہے۔ (تصاویر: العربیہ ڈاٹ نیٹ)

شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے دوران بھی سماجی فاصلے سمیت دیگر احتیاطی تدابیر کا خیال رکھا جارہا ہے۔ (تصاویر: العربیہ ڈاٹ نیٹ)

جدہ: گزشتہ رات مزدلفہ میں کچھ دیر قیام کے بعد حجاجِ کرام منیٰ پہنچنا شروع ہوگئے ہیں جہاں وہ آج جمرہ عقبہ میں رمی جمرات کے دوران سات سات کنکریاں مار رہے ہیں۔

واضح رہے کہ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی عالمی کورونا وبا کی وجہ سے محدود پیمانے پر صرف 60 ہزار افراد فریضہ حج ادا کررہے ہیں جن میں سعودی باشندے اور سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی شامل ہیں۔

خصوصی انتظامات کے تحت رمی جمرات کےلیے سعودی وزارت حج کی جانب سے حجاج کو پلاسٹک کی تھیلیوں میں بند، جراثیم سے پاک کنکریاں فراہم کی جارہی ہیں۔

علاوہ ازیں، شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے دوران بھی سماجی فاصلے سمیت دیگر احتیاطی تدابیر کا خیال رکھا جارہا ہے۔

کل یعنی پیر 19 جولائی 2021 کے روز حجاجِ کرام میدان عرفات میں رکن اعظم ادا کرنے کے بعد مزدلفہ کی جانب روانہ ہوئے تھے۔

ویب سائٹ العربیہ اردو کے مطابق، عازمینِ حج کی ایک سے دوسرے مقدس مقام تک نقل وحرکت کےلیے ایک جامع و مربوط منصوبہ مرتب کیا گیا تھا جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے تمام حجاج کرام نظم و ضبط سے مناسک حج ادا کر رہے ہیں۔

جمرہ عقبہ میں، جسے ’’جمرہ کبریٰ‘‘ بھی کہا جاتا ہے، عازمینِ حج احرام کی حالت میں رمی کرتے ہیں یعنی شیطانوں کو کنکریاں مارتے ہیں۔

رمی جمرات کا عمل طلوع آفتاب سے عیدالاضحیٰ کے پہلے دن (10 ذوالحجہ کو) سنت رسولﷺ کے مطابق زوالِ آفتاب یعنی نمازِ ظہر سے پہلے تک جاری رہتا ہے۔

حجاجِ کرام اس کے بعد قربانی کرتے ہیں، احرام اتارتے ہیں اور بال کٹواتے ہیں۔

ایام تشریق کے دن 11، 12 اور 13 ذی الحج تک عازمینِ حج منیٰ میں قیام کرتے ہیں اور اس دوران وہ تین بار رمی جمرات کرتے ہیں۔

جمرہ اولیٰ، جمرہ وسطیٰ اور جمرہ کبریٰ کے دوران شیطانوں پر سات سات کنکریاں پھینکی جاتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔