- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
ویکسین نہ لگوانے والے ملازمین دفتر میں داخل نہیں ہوسکیں گے، گوگل اور فیس بک
واشنگٹن: گوگل اور فیس بک نے دفتر میں داخل ہونے کے لیے ملازمین پر ویکسین لگوانا ضروری قرار دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں گوگل اور فیس بک نے اپنے ملازمین کے لیے کورونا ویکسین لگوانا لازمی قرار دیدیا ہے اور جو ملازمین ویکسین نہیں لگوائیں گے انھیں دفتر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔
گوگل اور فیس بک نے اپنی ویکسینیشن مہم کو دوسرے ممالک میں بڑھانے کا بھی منصوبہ بنا رہے ہیں اسی طرح ایپل اور اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے بھی عملے کی حاضری ویکسینیشن سے مشروط کردی۔
امریکا میں کورونا ویکسینیشن کامیابی سے جاری ہے اور کافی حد تک وبا پر قابو پالیا گیا تھا تاہم کورونا کی نئی بھارتی قسم ڈیلٹا کے تیزی سے پھیلاؤ کے باعث نئے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔
کورونا وبا کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے امریکی کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو ویکسین لگانے کا پابند کردیا ہے اور یہ سلسلہ اب دوسرے ممالک میں بھی شروع ہوگیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔