- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
یہ پیس میکر دل کی حرارت سے کام کرتے ہوئے دھڑکنیں قابو میں رکھے گا
شنگھائی: دل کی بےترتیب دھڑکن کو اعتدال میں رکھنے کے لیےسینے میں عموماً پیس میکر نصب کئے جاتے ہیں۔ تاہم، پیس میکر میں لگی بیٹری انہیں بھاری بھرکم بناتی ہے۔ اب چینی ماہرین نے ایسے پیس میکر کا تصور پیش کیا ہے جو دل کی حرارت سے چلے گا اور اس کے لیے الگ سے بیٹری کی ضرورت نہیں رہے گی۔
شنگھائی میں واقع جیاؤ تونگ یونیورسٹی کےوائی زائران اور ان کے ساتھیوں نے یہ کام کیا ہے جس کی تفصیل آج ایک آن لائن کانفرنس میں پیش کی گئی ہے۔ اس کانفرنس میں پروفیسر وائی نے داب برق (پیزوالیکٹرک) طرز پر پیس میکر بنانے کی تفصیل پیش کی ہے۔
پروفیسر وائی کے مطابق دل کی میکانکی حرکت سے یہ پیس میکر توانائی حاصل کرتے ہوئے کام کرے گا، لیکن ایک پیس میکر کو چلانے کے لیے توانائی کی خاصی مقدار درکار تھی۔ پروفیسر وائی کہتے ہیں کہ اگر دل کی دھڑکن سے 0.5 نیوٹن قوت پیدا ہوتی ہے تو اس سے بجلی کا آؤٹ پٹ 192 مائیکروواٹ تک حاصل ہوسکتا ہے، تاہم کمرشل پیس میکر کے لیے ضروری ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ 10مائیکروواٹ پر کام کرسکے۔
پیس میکر کے اندر ایک خاص نظام بنایا گیا ہے جو پیس میکر سے چپکا رہتا ہے اور پیزو الیکٹرک طرز پر کام کرتا ہے۔ یعنی دباؤ سے بجلی بناتا ہے۔ اس طرح بلارکاوٹ بجلی کی فراہمی جاری رہتی ہے اور پیس میکر چلتا رہتا ہے۔ اگر یہ طریقہ کامیاب ہوجاتا ہے تو اس سے جسم کے اندرکئی برقی آلات کو چلانا ممکن ہوجاتا ہے۔
پروفیسر وائی کے مطابق پیس میکر کا پروٹوٹائپ تیار ہے اور آزمائشی مراحل سے گزررہا ہے۔ اس میں کچھ نقائص ہیں جنہیں دور کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ سب سے پہلا چیلنج یہ ہے کہ کسی طرح یہ جسم میں بہت دیر تک کام کرتا رہے۔ پھر اس میں لگی چپ اور لچکدار پیزو الیکٹرک نظام میں ہم آہنگی کی بھی ضرورت ہے۔ اگر یہ ممکن ہوجاتا ہے تو بھی اس پر مزید کام باقی ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔