کچرے، آلائشیں، سیوریج کے پانی سے مکھیوں کی افزائش بڑھی، ڈاکٹرز

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 5 اگست 2021
ایک مکھی ایک وقت میں 100 جراثیم لے کر پھرتی ہے،سڑکوں پر کچرے اور جانوروں کی آلائشوں کوٹھکانے لگایا جائے،پی ایم اے ۔  فوٹو : فائل

ایک مکھی ایک وقت میں 100 جراثیم لے کر پھرتی ہے،سڑکوں پر کچرے اور جانوروں کی آلائشوں کوٹھکانے لگایا جائے،پی ایم اے ۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے کراچی میں کچرے اور غلاظت کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مکھیوں کی افزائش میں اضافے کا سبب کچرے کے ڈھیر، جانوروں کی آلائشیں اور سیوریج کا پانی ہے جس کے باعث امراض معدہ اور ٹائیفائیڈ میں اضافہ ہورہا ہے۔

پی ایم اے کی جانب سے مکھیوں سے متعلق جاری ہیلتھ الرٹ کے مطابق مکھیاں مختلف بیماریوں کے پھیلاؤ کا بہت بڑا سبب ہیں، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ملک بھر میں خاص طور پر شہری علاقوں میں خصوصا کراچی میں حفظان صحت کی منافی اور گند آلودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔

سڑکوں اور گلیوں میں سیوریج کا پانی، کچرے کے ڈھیر اور جانوروں کی آلائشیں، مکھیوں کی افزائش کا گڑھ بن چکے ہیں، جس کی وجہ سے ہر طرف مکھیوں کے غول نظر آتے ہیں، سبزیوں، پھلوں اور کھانے پینے کی اشیا پر مکھیاں بیٹھی نظر آتی ہیں، یہی مکھیاں شہر میں بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہیں۔

تحقیق کے مطابق ایک مکھی ایک وقت میں 100 جراثیم سے بھری ہوتی ہے، زیادہ تر آنتوں کی بیماریوں جیسے پیچش، اسہال، ٹائیفائیڈ، ہیضہ، ورم انفیکشن، اور آنکھوں کی بیماریوں ( آنکھوں کی سوزش اور آشوب چشم) کے پھیلاؤ کا سبب بنتی ہیں۔

ان بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ہم عوام اور دکانداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ کھانے پینے کی تمام اشیا کو ڈھانپ کر رکھیں، کھانا کھانے سے پہلے اچھی طرح صابن سے ہاتھ دھوئیں، ان دنوں باہر کے کھانے سے پرہیز کریں، اپنے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں، اپنا کچرا مناسب جگہ پر ٹھکانے لگائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔