6 جی کمیونی کیشن ٹیکنالوجی: فاصلے کا نیا ریکارڈ

ویب ڈیسک  اتوار 22 اگست 2021
6 جی ٹیکنالوجی میں ڈیٹا ٹرانسفر کی رفتار موجودہ فائیو جی ٹیکنالوجی سے 20 گنا زیادہ ہوگی۔ (تصاویر: انٹرنیٹ/ ایل جی)

6 جی ٹیکنالوجی میں ڈیٹا ٹرانسفر کی رفتار موجودہ فائیو جی ٹیکنالوجی سے 20 گنا زیادہ ہوگی۔ (تصاویر: انٹرنیٹ/ ایل جی)

فرینکفرٹ: اس وقت جبکہ دنیا کے کچھ ممالک میں فائیو جی موبائل کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کا آغاز ہوچکا ہے جبکہ بیشتر ممالک اس کی تیاری کرچکے ہیں، جنوبی کوریا کی ایل جی الیکٹرونکس نے جرمن تحقیقی اداروں کے تعاون سے سکس جی (6G) سگنلز کو سب سے زیادہ فاصلے تک بھیج کر ایک نیا ریکارڈ قائم کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، جرمنی میں کیا گیا یہ تجربہ ایل جی الیکٹرونکس اور مشہور جرمن ادارے ’’فرانہافر گیسیل شافٹ‘‘ کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر انجام دیا۔

تجربے کے دوران 6 جی سگنلز کو 328 فٹ (100 میٹر) دوری تک بھیجنے اور ڈیٹا منتقل کرنے میں کامیابی حاصل کی گئی۔

’ایل جی‘ کی پریس ریلیز کے مطابق، 6 جی موبائل کمیونی کیشن کےلیے استعمال ہونے والی ریڈیو لہریں بہت زیادہ فریکوئنسی کی ہوتی ہیں جو فاصلہ بڑھنے کے ساتھ ساتھ بہت تیزی سے کمزور پڑتی جاتی ہیں۔

یہ مسئلہ حل کرنے کےلیے ماہرین نے بہتر ایمپلی فائرز کے ساتھ ساتھ ہائی گین انٹینا بھی استعمال کیے جبکہ 155 سے 175 گیگاہرٹز فریکوئنسی والی ریڈیو لہریں نشر کی گئیں۔

صرف 100 میٹر دوری تک 6 جی سگنلز کے ذریعے ڈیٹا منتقلی بظاہر ایک چھوٹا کارنامہ ہے مگر ان کی بھی بہت اہمیت ہے۔

آنے والے برسوں میں یہ تجربات جاری رکھتے ہوئے 6 جی ٹیکنالوجی کی رینج (فاصلے) میں بتدریج اضافہ کیا جاتا رہے گا، تاکہ 2030 تک یہ ٹیکنالوجی اس قابل ہوجائے کہ 5 جی ٹیکنالوجی کی جگہ لیتے ہوئے مزید تیز رفتار موبائل ڈیٹا ٹرانسفر کی ضرورت پوری بھی پوری کرسکے۔

واضح رہے کہ فائیو جی کی رفتار 20 گیگا بٹس فی سیکنڈ (20 جی بی پی ایس) تک ہے جبکہ سکس جی اس سے بھی 50 گنا تیز رفتار یعنی تقریباً ایک ٹیرا بٹس فی سیکنڈ (1 tbps) کی رفتار سے موبائل ڈیٹا ٹرانسفر کرسکے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔