- دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کیساتھ کام کرنے کیلیے پُرعزم ہیں؛ امریکا
- وسیم جونیئر اور عامر جمال کو ٹیم میں ہونا چاہیے تھا، شاہد آفریدی
- 9 مئی کے ورغلائے لوگوں کو پہلے ہی شک کا فائدہ دے دیا، اصل مجرم کو حساب دینا ہوگا، آرمی چیف
- نو مئی: پی ٹی آئی کا ملٹری کیمروں کی ویڈیوز برآمدگی کیلیے سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- محمد عامر کو آئرلینڈ کا ویزا جاری کردیا گیا
- توہین رسالت اور توہین قرآن کا جرم ثابت ہونے پر ملزم کو سزائے موت
- فوج کی سیاست میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے یہ آپ کا کام نہیں، عارف علوی
- عمران خان کا حکم؛ شیر افضل کو کور کمیٹی سے بھی نکال دیا گیا
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں محدود اضافہ، اوپن مارکیٹ میں کمی
- چھوٹا سا غار جس میں داخل ہونے والے کی موت قطعی ہے
- بچوں اور نوجوانوں میں کاہلی کا رجحان قلبی مسائل کا سبب بن سکتا ہے، تحقیق
- کوانٹم کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں اہم پیشرفت
- 9 مئی والوں کو ایسی سزا دیں گے جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی، وزیراعظم
- نئے مالی سال میں دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرانے کا فیصلہ
- فلائی جناح کا اسلام آباد اور مسقط کے درمیان نئے انٹرنیشنل روٹ کا آغاز
- اسرائیل کے فضائی حملے میں حماس کے نیول کمانڈر شہید
- پی ایس ایل10؛ آئی پی ایل سے ٹکراؤ کی صورت میں کیا فائدے مل سکتے ہیں؟
- ایبسلوٹلی ناٹ کہنے والے اب امریکی سفیر سے مل رہے ہیں، وفاقی وزرا
- حکومتی امور میں مداخلت نہیں چاہتے لیکن بتائیں غریب کا کیا گناہ ہے؟ چیف جسٹس
- اسلام آباد پولیس نے عام افراد کا ریڈ زون میں داخلہ بند کردیا
امریکیوں کے کابل ایئرپورٹ سے نکلنے میں طالبان کی مدد کا انکشاف
واشنگٹن: کابل ایئرپورٹ سے امریکی باشندوں کا باحفاظت انخلا طالبان کی مدد اور ان کی نگرانی میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
سی این این کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے کچھ عہدے داروں نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج نے طالبان سے خفیہ مذاکرات کیے جس کے نتیجے میں طالبان کابل شہر میں موجود امریکی باشندوں کو گروپس کی شکل میں ایئرپورٹ کے خفیہ دروازوں پر چھوڑ گئے جہاں سے انہیں طیاروں کے ذریعے امریکا واپس لایا گیا۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل امریکی جنرل میکنزی نے کہا تھا کہ کابل ایئرپورٹ سے انخلا میں طالبان نے ہمارے ساتھ تعاون کیا.
ایک اور اعلی اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا کی اسپیشل فورسز نے کابل کے حامد کرزئی ایئر پورٹ پر ایک خفیہ دروازہ اور کال سینٹرز قائم کیے تھے جس کے ذریعے امریکیوں کو انخلا کا طریقہ کار سمجھایا گیا۔ ان کال سینٹرز کے ذریعے امریکیوں کو ایئرپورٹ کے نزدیک ایک خفیہ مقام پر جمع ہونے کا کہہ دیا گیا تھا اور طالبان نے ان امریکیوں کی شناختی دستاویزات چیک کرکے انہیں اس خفیہ دروازے تک پہنچایا جو خصوصی طور پر امریکیوں کے ایئر پورٹ کے اندر جانے کے لیےبنایا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان کی مدد سے ہونے والے ’ باحفاظت انخلا‘ کے ایک دن میں کئی مشن سرانجام دیے گئے۔ جب کہ امریکیوں کو ایک جگہ جمع کرنے کا مقام حامد کرزئی ایئرپورٹ کے گیٹ سے تھوڑے فاصلے پر موجود وزارت داخلہ کی عمارت میں بنایا گیا تھا۔ امریکیوں کو با حفاظت نکالنے کے اس سارے انتظام کے بارے میں محکمہ دفاع کے افسر کا کہنا ہے کہ امریکیوں کو ایک جگہ جمع ہونے کے بارے میں متعدد پیغامات دیے گئے اور اس طریقے نے بہت خوبصورتی سے کام کیا۔
امریکی محکمہ دفاع کے ایک اور اعلی اہل کار نے سی این این کو بتایا کہ ایلیٹ جوائنٹ اسپیشل آپریشن کمانڈ اور دیگر اسپیشل آپریشن یونٹس نے مل کر امریکیوں کو نکالنے کے لیے ’ کال سینٹرز‘ کا علیحدہ سے ایک اور انتظام کیاتھا، جسے انخلا کا عمل مکمل ہونے تک خفیہ رکھا گیا۔ ان کال سینٹرز سے امریکیوں کو ’ خفیہ دروازے ‘ تک پہنچنے کے بارے میں ہدایت دی گئیں۔
یاد رہے کہ امریکا کی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل میکینزی نے گزشتہ روز ہونے والی پریس بریفنگ میں پہلی بار انخلا میں امریکا کی اسپیشل آپریشنز فورسز کے شامل ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان فورسز کی وجہ سے 1 ہزار سے زائد امریکی شہریوں اور 2 ہزار سے زائد افغانیوں کی فون کالز اور ویکٹرز کے ذریعے انخلا میں مدد کی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔