مودی حکومت کا آسام میں مسلمانوں کے خلاف آپریشن، 2 شہید اور 20 زخمی

ویب ڈیسک  جمعـء 24 ستمبر 2021
 ریاستی حکومت نے واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرانے کا حکم دے دیا ہے

ریاستی حکومت نے واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرانے کا حکم دے دیا ہے

آسام: بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں کے گاؤں میں انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران پولیس فائرنگ سے 2 افراد شہید اور 20 زخمی ہوگئے۔

بھارتی ریاست آسام کے ضلع دارانگ میں گزشتہ روز پولیس نے غیر قانونی تجاوزات کے معاملے پر احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، پولیس کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں 2 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ 20 شدید زخمی ہوگئے جب کہ واقعے کی کوریج کرنے والے سرکاری فوٹو جرنلسٹ نے قریب المرگ شہری پر چھلانگیں لگا کر انسانیت کو بھی شرمندہ کر دیا۔

واقعے کی فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد ملوث شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم ظالم پولیس کے ڈی اس پی کو ہی مزید تحقیقات کے لیے بھیجا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے واقعہ کی عدالتی تحقیقات کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق گاؤں والوں کا تجاوزات کیس ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے لیکن بھارتی حکومت نےعدالتی فیصلے سے پہلے ہی زمین خالی کرانے کے لئے دھاوا بول دیا۔

دوسری جانب بھارتی اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے بھارتی پولیس کی مسلمانوں پر درندگی کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے، اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ آسام میں ریاستی دہشت گردی عروج پر ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی بھارتی شہری مودی سرکار کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں جب کہ بھارتی صحافیوں کی طرف سے بھی اس ظلم پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔