- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
دنیا کی سب سے چھوٹی اڑن مشین جوآلودگی کی خبر لے سکتی ہے
الینوائے: نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ریت کے ذرے کے برابر پرواز کرنے والا روبوٹ بنایا ہے، جسے دنیا کی سب سے مختصر اڑن مشین بھی کہا جاسکتا ہے۔
اس مختصر ترین مشین کو ’مائیکروفلائر‘ کا نام دیا گیا ہے کو میپل درخت کے ایک باریک سے پتے کی مانند دکھائی دیتا ہے۔ یہ کسی پنکھے کی طرح ہوا میں تیرتے ہوئے ماحولیاتی آلودگی، پی ایچ، فضا میں موجود کثافتوں اور دیگر اقسام کا ڈیٹا حاصل کرسکتا ہے۔
اس پر باریک ترین سینسر بھی نصب کئے جاسکتے ہیں جو فضا میں موجود کیمیکل بلکہ کئی طرح کی آلودگیوں کو نوٹ کرسکتے ہیں۔ اسے نارتھ ویسٹرن جامعہ کے سائنسدان، جان راجرز اور ان کے ساتھیوں نے تیار کیا ہے جس کی تفصیل ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچر کی 23 ستمبر کی اشاعت میں پیش کی گئی ہیں۔
مائیکروفلائر کا بہترین ڈیزائن منتخب کرنے کے لئے کمپیوٹر ماڈل سے بھی استفادہ کیا گیا۔ لیکن ابتدائی ڈیزائن میپل درخت کے پتوں سے ہی لیا گیا ہے جو بڑی تعداد میں اس کے موجد کے علاقے میں پائے جاتے ہیں۔ راجر نے دیکھا کہ بہت چھوٹے پتے بھی ہوا میں پنکھوں کی طرح گھومتے ہوئے بہت دور نکل جاتے ہیں۔ تاہم مائیکروفلائر کے ڈیزائن کو بہتر بنا کرے اس کے پروں کو خاص ترتیب دی گئی۔
اس طرح باریک ترین ڈیزائن والا ہیلی کاپٹر نما روبوٹ بھی بہت اچھے انداز میں پرواز کرنے لگا۔ اڑان بھرنے والے خرد روبوٹ 28 سینٹی میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے زمین پر گرتے ہیں جو عام پتوں کے مقابلے میں نصف رفتار ہے۔
صرف اس کا ڈیزائن ہی اسے خردبینی اڑن کھٹولہ بناتا ہے کیونکہ اس میں کوئی موٹر اور سرکٹ موجود نہیں لیکن یہ انسان کی تیارکردہ مختصر ترین اڑن مشین ضرور ہے۔ مائیکروفلائر پر طرح طرح کے خردبینی برقی سینسر لگاکر کسی علاقے میں وبا، آلودگی، سمندری طوفان اور آفات، یا پھر ہوا میں موجود مضر اجزا سے آگہی حاصل کی جاسکے گی۔
اس کا طریقہ کچھ یوں ہوسکتا ہے کہ ایسے سینکڑوں ہزاروں ’مائیکروفلائرز‘ کو ایک ساتھ یا وقفے وقفے سے اڑائے جاسکیں گے جو تھوڑا تھوڑا ڈیٹا جمع کریں گے جسے ایک مقام پر رکھ کر پورے علاقے کی صورتحال معلوم کی جاسکے گی۔ اس کے موجد راجر ایک بایو انجینیئرہیں جو اگلے مرحلے میں تمام اڑن ذرات کو قدرتی طور پر تلف ہوجانے کی خاصیت دینا چاہتے ہیں۔ اس طرح خردبینی ہیلی کاپٹر کا ماحولیاتی بوجھ بھی کم سے کم ہوسکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔