دنیا کی سب سے چھوٹی اڑن مشین جوآلودگی کی خبر لے سکتی ہے

ویب ڈیسک  پير 27 ستمبر 2021
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کسی موٹر کے بغیر دنیا کا مختصر ترین اڑن روبوٹ بنایا ہے۔ فوٹو: بشکریہ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی، الینوائے

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کسی موٹر کے بغیر دنیا کا مختصر ترین اڑن روبوٹ بنایا ہے۔ فوٹو: بشکریہ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی، الینوائے

الینوائے: نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ریت کے ذرے کے برابر پرواز کرنے والا روبوٹ بنایا ہے، جسے دنیا کی سب سے مختصر اڑن مشین بھی کہا جاسکتا ہے۔

اس مختصر ترین مشین کو ’مائیکروفلائر‘ کا نام دیا گیا ہے کو میپل درخت کے ایک باریک سے پتے کی مانند دکھائی دیتا ہے۔ یہ کسی پنکھے کی طرح ہوا میں تیرتے ہوئے ماحولیاتی آلودگی، پی ایچ، فضا میں موجود کثافتوں اور دیگر اقسام کا ڈیٹا حاصل کرسکتا ہے۔

اس پر باریک ترین سینسر بھی نصب کئے جاسکتے ہیں جو فضا میں موجود کیمیکل بلکہ کئی طرح کی آلودگیوں کو نوٹ کرسکتے ہیں۔ اسے نارتھ ویسٹرن جامعہ کے سائنسدان، جان راجرز اور ان کے ساتھیوں نے تیار کیا ہے جس کی تفصیل ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچر کی 23 ستمبر کی اشاعت میں پیش کی گئی ہیں۔

مائیکروفلائر کا بہترین ڈیزائن منتخب کرنے کے لئے کمپیوٹر ماڈل سے بھی استفادہ کیا گیا۔ لیکن ابتدائی ڈیزائن میپل درخت کے پتوں سے ہی لیا گیا ہے جو بڑی تعداد میں اس کے موجد کے علاقے میں پائے جاتے ہیں۔ راجر نے دیکھا کہ بہت چھوٹے پتے بھی ہوا میں پنکھوں کی طرح گھومتے ہوئے بہت دور نکل جاتے ہیں۔ تاہم مائیکروفلائر کے ڈیزائن کو بہتر بنا کرے اس کے پروں کو خاص ترتیب دی گئی۔

اس طرح باریک ترین ڈیزائن والا ہیلی کاپٹر نما روبوٹ بھی بہت اچھے انداز میں پرواز کرنے لگا۔ اڑان بھرنے والے خرد روبوٹ 28 سینٹی میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے زمین پر گرتے ہیں جو عام پتوں کے مقابلے میں نصف رفتار ہے۔

صرف اس کا ڈیزائن ہی اسے خردبینی اڑن کھٹولہ بناتا ہے کیونکہ اس میں کوئی موٹر اور سرکٹ موجود نہیں لیکن یہ انسان کی تیارکردہ مختصر ترین اڑن مشین ضرور ہے۔ مائیکروفلائر پر طرح طرح کے خردبینی برقی سینسر لگاکر کسی علاقے میں وبا، آلودگی، سمندری طوفان اور آفات، یا پھر ہوا میں موجود مضر اجزا سے آگہی حاصل کی جاسکے گی۔

اس کا طریقہ کچھ یوں ہوسکتا ہے کہ ایسے سینکڑوں ہزاروں ’مائیکروفلائرز‘ کو ایک ساتھ یا وقفے وقفے سے اڑائے جاسکیں گے جو تھوڑا تھوڑا ڈیٹا جمع کریں گے جسے ایک مقام پر رکھ کر پورے علاقے کی صورتحال معلوم کی جاسکے گی۔ اس کے موجد راجر ایک بایو انجینیئرہیں جو اگلے مرحلے میں تمام اڑن ذرات کو قدرتی طور پر تلف ہوجانے کی خاصیت دینا چاہتے ہیں۔ اس طرح خردبینی ہیلی کاپٹر کا ماحولیاتی بوجھ بھی کم سے کم ہوسکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔