دہشت گردی اور بھارت کا کردار

ایڈیٹوریل  پير 27 ستمبر 2021
بھارت خود خطے میں دہشت گردی کا اصل مجرم اور مالی معاون ہے

بھارت خود خطے میں دہشت گردی کا اصل مجرم اور مالی معاون ہے

مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور نہ ہی یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، بھارت بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقے پر قابض ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزاد اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری اصول کے مطابق کیا جانا چاہیے۔

بھارت خود خطے میں دہشت گردی کا اصل مجرم اور مالی معاون ہے ، ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی رکن اور خاتون سفارت کار صائمہ سلیم نے جنرل اسمبلی میں بھارتی بیان پر جوابی ردعمل دیتے ہوئے کیا۔

اس بات کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات پر دنیا کی خاموشی پر تنقید کی تھی، جس کے جواب میں بھارتی وفد نے جواب دیتے ہوئے پاکستان پر الزامات عائد کیے تھے ، ان بے بنیاد الزامات کا جواب پاکستان نے بھرپور طریقے سے اقوام متحدہ میں دیا ہے ۔ پاکستان نے دنیا کے سامنے بھارت کے خلاف ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ ڈوزیئرز فراہم کیے ہیں جن میں بھارت کی طرف سے تشدد کو بڑھاوا دینے کی نشاندہی کی گئی ہے۔

ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے خطرے پر تشویش کا اظہارکیا ، جب نریندر مودی یہ کہہ رہے تھے تو وہ دنیا کو یہ بھی بتاتے کہ جس دہشت گردی کا سلسلہ انھوں نے مقبوضہ کشمیر میں شروع کر رکھا ہے اس پر کیا انھیںندامت محسوس ہوتی ہے۔

لاکھوں افراد کو ان کے گھروں میں قید کر دیا گیا ہے۔ آٹھ سو دن ہونے والے ہیں وادی میں کرفیو اور لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے لیکن نریندر مودی کو وہاں ہونے والی دہشت گردی نظر نہیں آتی چونکہ وہ خود کر رہے ہیں، جو دہشت گردی انھوں نے گجرات میں کی تھی شاید وہ بھی کسی کے لیے خوف کا باعث نہیں ہے، کتنی آسانی سے بھول گئے کہ ان کے ناک نیچے کیا ہورہا ہے۔

بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں شدت آ رہی ہے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے جاری کردہ ڈوزیئر میں متعدد واقعات اور مظالم کی تفصیلات تھیں جن میں ماورائے عدالت قتل، صوابدیدی گرفتاریاں، تشدد کے واقعات، پیلٹ گن سے زخمی اور عصمت دری اور ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم بھارت نے جھوٹے فلیگ آپریشن کیے اور بے گناہ لوگوں کو اس میں پھنسانے کے واقعات دنیا کے سامنے پیش کیے گئے۔

مودی پاکستان کے اس ڈوزیئر کا جواب دے، دنیا کو بتائے کہ کیا پاکستان نے ثبوت اور شواہد کے بغیر بات کی ہے۔ اس ڈوزیئر میں بھارت کی طرف سے کشمیریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے مشتبہ استعمال کی بات بھی اجاگر کی گئی، اس  میں نشاندہی کی گئی کہ آئی او ایف کے ہاتھوں 37 کشمیریوں کی لاشیں مکمل طور پر پہچان سے باہر ہیں۔ ڈوزیئر میں جلی ہوئی لاشوں کی تصاویر دکھائی گئیں اور نشاندہی کی گئی کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ’’کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن‘‘ کی مکمل خلاف ورزی ہے اور کہا کہ اس کے لیے ’’غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات‘‘ کی ضرورت ہے۔

دستاویز میں 8،652 نشان زدہ اجتماعی قبروں کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں جن کی شناخت مقبوضہ کشمیر کے چھ اضلاع کے 89 دیہات میں کی گئی ہے ، جب مودی نے اپنی تقریر میں کہا کہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے تو یہ ایک مذاق کی طرح لگتا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں بھارت کو پاکستان میں دہشت گردی کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ داعش  افغان سرزمین کو بھارت کی پشت پناہی سے پاکستان کے خلاف آپریشن کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے میثاق کے مطابق بین الاقوامی قانون کے دوستانہ تعلقات اور تعاون کے اصولوں کے بارے میں یو این جی اے کا ریاستوں کے باہمی معاملات میں مداخلت، ان کی آزادی اور خودمختاری کے تحفظ کا درس دیتا ہے جب کہ بھارت اس چارٹر کی مسلسل خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ ہندوستان دہشت گردوں کی مالی اعانت کے لیے حوالہ رقم استعمال کرتا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق  بھارت حوالہ کے ذریعے سے پوری دنیا میں رقم منتقل کرنے والے بڑے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ ہندوستان کو منی لانڈرنگ اور مالی جرائم کے سلسلے میں ’’پرائمری تشویش کے دائرہ اختیار‘‘ کے درجے میں شمار کرتا ہے۔ 2020 میں امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ یہ بتاتی ہے کہ بھارت منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی اعانت بارے قوانین پر عمل کرنے میں ناکام رہا ہے جب کہ اس ضمن میں موجودہ پاکستانی حکومت کے اقدامات کی تعریف کی گئی ہے۔

بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے ساٹھ کی دہائی کے اواخر میں مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی اور اسی کی دہائی کے دوران سری لنکن حکومت کے خلاف تامل ٹائیگرزکی حمایت بھی کر چکی ہے۔ ’’را‘‘ کی سب کارروائیوں کو بھارتی حکومت کی مکمل حمایت اور سرپرستی حاصل رہی ہے۔

بھارت کی پاکستان دشمنوں کی سرپرستی اور پاکستان میں بدامنی و دہشت گردی کی کارروائیوں کی بھرپور انداز میں حمایت اور معاونت یہ ثابت کرتی ہے کہ بھارت خطے میں نا صرف دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے بلکہ پاکستان دشمنی اور اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی کر رہا ہے جب کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان ہزاروں دہشت گرد حملوں، ہزاروں قیمتی جانوں کے نقصان اور اربوں ڈالرز کے بھاری نقصان کے باوجود ایک امن پسند ملک کی حیثیت سے آگے بڑھ رہا ہے۔

2001 کے بعد سے پاکستان کو 19000 سے زائد دہشت گرد حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ 83000 ہلاکتوں اور 126 ارب امریکی ڈالرز سے زائد نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پاکستان کی طرف سے جاری بھارتی دہشت گردی سے متعلق ڈوزیئر کے مطابق پاکستان کے امن و امان کو تباہ کرنے کے لیے بھارت اور افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے تربیتی کیمپوں کی سرپرستی اور مالی معاونت بھارت ہی کر رہا ہے۔ افغان سرزمین پر چھیاسٹھ جب کہ ایسے اکیس کیمپ ہندوستان میں موجود ہیں۔ ہندوستان ہی ٹی ٹی پی کا سرپرست اور کفیل ہے اور بھارت ہی اس کے الگ الگ گروہوں پر کنٹرول رکھتا ہے۔

پاکستان نے دہشت گرد اور کالعدم جماعتوں جماعت الاحرار اور حزب الاحرار پر پابندی عائد کی جب کہ بھارت نے گزشتہ برس اگست میں ان دونوں جماعتوں کو یکجا کرنے کے لیے کام کیا۔ ان دونوں جماعتوں کے بیس کیمپ افغانستان کے صوبوں کنڑ اور ننگر ہار میں موجود ہیں۔ یہی نہیں بلکہ بھارت ٹی ٹی پی کی مالی اعانت اور استحکام کے ذریعے خصوصی طور پر یو این ایس سی کی بین الاقوامی قرارداد کی خلاف ورزی کا مرتکب بھی ہو رہا ہے، ثابت ہوا کہ اس وقت پاکستان میں جاری دہشت گردی کے ڈانڈے بھارت سے ہی ملتے ہیں۔ بھارت ایک ایسا ملک ہے دہشت گردی جس کے خمیر اور ضمیر میں شامل ہے۔

افغانستان میں بھارت کا قدم جمانے کے خواب دیکھنا درحقیقت تاریخ کے پہیے کو الٹا گھمانے کے مترادف ہے۔ جس افغانستان میں روس اور امریکا نہیں ٹھہر سکے وہاں بھارت کیوں کر اور کیسے قدم جما پائے گا؟ البتہ یہ ضرور ہو گا کہ بھارت کی چانکیائی سیاست کا اژدھا افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں اور کوہساروں سے سر پٹخ پٹخ کر مرے گا اور اسی سے مقبوضہ کشمیر و جموں کے مسلمانوں کی آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔ ہمیں یہ بات ہرگز نہیں بھولنی چاہیے کہ امریکا، افغانستان میں اپنی شکست کا بدلہ پاکستان سے چکانا چاہتا ہے۔

گو کہ امریکا کبھی پاکستان کا دوست نہیں رہا اس کی اصل دوستی روز اوّل سے بھارت سے رہی ہے مگر اب افغانستان میں شکست نے امریکا اور بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں مزید ایک دوسرے کے قریب کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کی آڑ میں پاکستان کے خلاف لڑ رہا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ پاکستان میں جاری دہشت گردی میں بھارت کا ہاتھ ہے تاہم اس ہاتھ پر پہنے ہوئے دستانے کبھی کبھی بدلتے رہتے ہیں۔ بھارت امن و آشتی کے نام پر پاکستان کی سالمیت کے درپے ہے، وہ پاکستان کی وحدت کو پارہ پارہ اور ایٹمی پروگرام کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔

بھارت، پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں خود پوری طرح بلکہ بُری طرح ملوث ہے مگر الزام پاکستان پر دھرتا رہتا ہے، لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت کے کردار کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔ جمہوریت اور سیکولرازم کے نام نہاد پردوں میں چھپا بھارت اصلی و حقیقی دہشت گرد ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔