- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
صرف ایک گھنٹے میں ایک لیٹر پانی صاف کرنے والی ہائیڈروجل ٹکیہ
آسٹن، ٹیکساس: دنیا بھر میں پینے کا صاف پانی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے اور اب ایک کم خرچ ہائیڈروجل ٹکیہ ایک لیٹر دریائی پانی کو صرف ایک گھنٹے میں پینے کے قابل بناسکتی ہے۔
آسٹن میں واقع یونیورسٹی آف ٹیکساس کے سائنسدانوں نے ایک نئی ہائیڈروجل ٹیبلٹ بنائی ہے جسے استعمال کرکے ایک گھنٹہ فی لیٹر پانی صاف کیا جاسکتا ہے۔ دریا کا پانی بھی براہِ راست قابلِ نوش نہیں ہوتا اور اسے ابالنا پڑتا ہے، گرافین فلٹر، کلورین ڈسپینسر اور دیگر طریقے بھی ہر پسماندہ آبادی کی پہنچ میں نہیں ہوتے۔
ہائیڈروجل بنانے کے لیے توانائی کی ضرورت نہیں پڑتی جبکہ خرچ بھی بہت کم ہوتا ہے۔ تیار ہونے کے بعد اسے برتن میں ڈالنے سے بیکٹیریا اور مضر جراثیم کی بڑی تعداد تلف ہوجاتی ہے۔ گولی پانی میں جاکر ہائیڈروجن پرآکسائیڈ خارج کرتی ہے۔ اس سے کاربنی ذرات سرگرم ہوکر بیکٹیریا کو مارنے لگتےہیں۔ ماہرین کے مطابق اس عمل میں کوئی مضر شے بطور بائے پراڈکٹس پیدا نہیں ہوتی۔
تاہم اس کی آزمائش چھوٹے پیمانے پر ہی کی گئی ہے۔ لیکن ہائیڈروجل ٹکیہ کو تجارتی پیمانے پربنانا بہت آسان ہوگا۔ پھر ان گولیوں کو تمام اشکال اور جسامت میں ڈھالا جاسکتا ہے۔ ماہرین پرامید ہیں کہ یہ انقلابی ایجاد پوری دنیا میں پینے کے پانی کی قلت دور کرسکتی ہے اور یوں صاف پانی ہر ایک کی رسائی میں آسکتا ہے۔
اب سائنسدانوں کی ٹیم نے تجارتی پیمانے پر اس کی تیاری شروع کرنے پر کام کا آغاز کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔