- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خارجہ بھی شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
نابینا افراد کے لیے لیزر ریڈار ٹیکنالوجی سے بنی جدید چھڑی
اسٹینفرڈ: اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے خودکار گاڑیوں والی ٹیکنالوجی کو نابینا افراد کی چھڑی میں سمودیا ہے۔ اس میں ایک پہیہ بھی لگایا گیا ہے جس سے نابینا افراد میں چلنے کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔
یہ چھڑی لائٹ ڈٹیکشن اینڈ رینجنگ (لیڈار) ٹیکنالوجی سےکام کرتی ہے جو اسمارٹ چھڑی کا دل و دماغ ہے، جس کی کی بدولت چھڑی اطراف کو دیکھتی اور کسی رکاوٹ کی صورت میں مالک کو خبردار کرتی ہے۔
جب اسے نابینا افراد پرآزمایا گیا تو ان کے چلنے کی رفتار میں بھی 1 فیصد اضافہ ہوا کیونکہ چھڑی کےکنارے پر ایک افقی پہیہ لگا ہے جو دائیں بائیں چلتا رہتا ہے۔ اگرچہ اس کی قیمت 400 ڈالر رکھی گئی ہے لیکن کم خرچ ہونے کی صورت میں دنیا کے25 کروڑ ایسے افراد کا بھلا ہوسکتا ہےجو مکمل یا جزوی نابینا پن کا شکار ہیں۔
میکانکی انجینیئر پیٹرک سلیڈ نے بتایا کہ وہ اپنی ایجاد کو سادہ چھڑی سے بڑھ کر بنانا چاہتے ہیں۔ ہماری ایجاد نہ صرف کسی رکاوٹ سے خبردار کرتی ہے بلکہ یہ بھی بتاتی ہے کہ سامنے موجود پتھر یا میز سے کس طرح بچنا ہوگا۔
اسمارٹ چھڑی میں جائرواسکوپ، اسراع گر (ایسلرومیٹر)، جی پی ایس نظام، میگنیٹومیٹراور لیزر نظام موجود ہے۔ یہ سارے سینسرزمل کر چھڑی والے کو اس کی پوزیشن، رفتار، سمت اور اطراف کی مختلف اشیا کی خبر دیتے رہتے ہیں۔
اسمارٹ چھڑی میں کئی طرح کے الگورتھم بھی شامل کئے گئے ہیں جن میں ’ایک وقت میں لوکلائزیشن اینڈ میپنگ بہت اہم ہے۔ یہ فوری طور پر اطراف کا نقشہ بنا کر بتاتا ہے کہ اس میں خود انسان کہاں موجود ہے اور اسے کس طرح سے اپنا راستہ لینا ہے۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنسداں مائیکل کوکینڈرفر کہتے ہیں کہ ہماری خواہش کے مطابق جہاں تک ممکن ہوسکا یہ چھڑی رکاوٹ دیکھ کر اپنا راستہ بدل لیتی ہے اور اس کا پہیہ مڑ کر اندھے فرد کو صاف راہ پر لے آتا ہے۔ اگر چھڑی والا فرد اسے لائبریری یا چائے کی دکان کا کہدے تو چھڑی اسے دائیں بائیں موڑتے ہوئے خود ہی وہاں تک لے جاتی ہے۔
اگرچہ اس کا ڈیزائن اوپن سورس رکھا گیا ہے لیکن ہارڈویئر کے ساتھ اس پر 400 ڈالر لاگت آتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔