پودوں کی چکنائی دل کی بیماریوں اور کینسر سے بچاتی ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  جمعـء 22 اکتوبر 2021
روزمرہ غذا میں الفالینو لینک ایسڈ کی مقدار صرف ایک گرام بڑھنے سے دل کی بیماری کا خطرہ 5 فیصد کم ہوجاتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

روزمرہ غذا میں الفالینو لینک ایسڈ کی مقدار صرف ایک گرام بڑھنے سے دل کی بیماری کا خطرہ 5 فیصد کم ہوجاتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

تہران: ایرانی ماہرین کی قیادت میں ایک عالمی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پودوں میں قدرتی طور پر پائی جانے والی چکنائی ’الفا لینولینک ایسڈ‘ (اے ایل اے) سے نہ صرف ہمارا دل کئی طرح کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے بلکہ یہ سرطان (کینسر) کے خطرے کو بھی کم کرتی ہے۔

بتاتے چلیں کہ ’اے ایل اے‘ کا شمار اومیگا تھری فیٹی ایسڈز میں ہوتا ہے جو ہماری بنیادی غذائی ضروریات میں شامل ہیں۔

طبّی تحقیقی جریدے ’بی ایم جے‘ میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مصنفین میں ایران کے علاوہ برطانیہ، سویڈن، ناروے اور کینیڈا کے ماہرین بھی شامل ہیں۔

یہ رپورٹ ایک جامع تجزیہ (میٹا اینالیسس) ہے جس میں پچھلے 32 سال کے دوران ’اے ایل اے‘ اور انسانی صحت کے حوالے سے 41 تحقیقات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ان تحقیقات میں مجموعی طور پر تقریباً 12 لاکھ افراد شریک ہوئے تھے۔

میٹا اینالیسس سے معلوم ہوا کہ روزمرہ غذا میں اے ایل اے کی مقدار میں صرف ایک گرام اضافے سے دل کی بیماریوں کا خطرہ 5 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق سویابین، کینولا (میٹھی سرسوں) کے تیل، اخروٹ اور السی کے بیجوں میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جس میں ’اے ایل اے‘ بھی شامل ہے۔

مکئی اور سورج مکھی کے تیل میں اے ایل اے کی مقدار بہت کم جبکہ السی کے بیجوں میں سب سے زیادہ یعنی 45 سے 55 فیصد تک ہوتی ہے۔ سویابین، تلی کے تیل اور اخروٹ میں الفا لینولینک ایسڈ کی مقدار 5 سے 10 فیصد کے درمیان ہوتی ہے۔

میٹا اینالیسس سے یہ بھی پتا چلا کہ ’اے ایل اے‘ کی مناسب مقدار روزانہ استعمال کرنے والوں کےلیے کینسر کا خطرہ بہت کم ہوجاتا ہے جبکہ کسی بھی دوسری بیماری کی وجہ سے ان میں موت کا امکان بھی کم رہ جاتا ہے۔

واضح رہے کہ صحت کے نقطہ نگاہ سے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بہت ضروری ہیں لیکن انسانی جسم انہیں تیار کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم انہیں مختلف غذاؤں سے حاصل کرتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔