جاسوسی کا شبہ: مصری حکام نے خاتون آرٹسٹ روبوٹ کو گرفتار کرلیا

ویب ڈیسک  پير 25 اکتوبر 2021
’اے-ڈا‘ کسی خاتون جیسی دکھائی دینے والی ایک روبوٹ ہے جو اپنے مشینی ہاتھوں سے تصویریں بناتی ہے۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

’اے-ڈا‘ کسی خاتون جیسی دکھائی دینے والی ایک روبوٹ ہے جو اپنے مشینی ہاتھوں سے تصویریں بناتی ہے۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

قاہرہ: دو ہفتے قبل ایک خصوصی نمائش کےلیے قاہرہ پہنچنے والی خاتون آرٹسٹ روبوٹ ’’اے-ڈا‘‘ (Ai-Da) کو کسٹمز حکام نے حراست میں لے لیا کیونکہ انہیں شبہ تھا کہ اس روبوٹ کو مصر کے خلاف جاسوسی میں استعمال کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ’اے-ڈا‘ بالکل کسی خاتون کی طرح نظر آنے والی ایک روبوٹ ہے جو مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) استعمال کرتے ہوئے، اپنے مشینی ہاتھوں سے تصویریں بنانے کے علاوہ مجسمہ سازی بھی کرسکتی ہے۔

اسے مختلف برطانوی اداروں نے باہمی تعاون و اشتراک سے تیار کیا ہے تاکہ مصوری اور مجسمہ سازی جیسے پیچیدہ فنونِ لطیفہ بھی روبوٹس کی دسترس میں لائے جاسکیں۔

انیسویں صدی کی مشہور برطانوی ریاضی داں خاتون ایڈا لولیس کے نام پر اس روبوٹ کا نام ’اے-ڈا‘ رکھا گیا ہے۔

’اے-ڈا‘ کو عظیم ہرم (گریٹ پیرامڈ) کے سامنے مصوری کی پہلی نمائش میں حصہ لینا تھا جو 21 اکتوبر کو شروع ہوئی۔

مصری میڈیا کے مطابق ’اے ڈا‘ ایک مسافر بردار طیارے میں خصوصی کارگو کے ساتھ 10 اکتوبر کو قاہرہ پہنچی تھی لیکن ایئرپورٹ پر کسٹم حکام نے اسے جاسوس روبوٹ سمجھ کر اپنی تحویل میں لے لیا۔

برطانوی وزارتِ خارجہ کی مسلسل دس دن کی کوششوں کے بعد مصری حکام نے بالآخر اسے آزاد کردیا اور یوں اگلے روز وہ مصوری کی نمائش میں اپنے فن پاروں کے ساتھ شریک ہوگئی۔

غزہ کے عظیم ہرم (ہرمِ خوفو) کے دامن میں یہ نمائش 7 نومبر تک جاری رہے گی جس کا مقصد قدیم اور جدید فنِ مصوری کو ایک ساتھ پیش کرنا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔