امریکا اپنی پراکسی فورس داعش کے ذریعے افغانستان میں حالات خراب کر رہا ہے، ایران

ویب ڈیسک  بدھ 27 اکتوبر 2021
اگلا اجلاس چین کی میزبانی میں منعقد کیا جائے گا، فوٹو: فائل

اگلا اجلاس چین کی میزبانی میں منعقد کیا جائے گا، فوٹو: فائل

تہران: طالبان حکومت کے مستقبل کے حوالے سے ایران کی میزبانی میں چین، روس، پاکستان، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان کے وزرائے خارجہ کے اہم اجلاس میں افغانستان میں مخلوط حکومت کے قیام پر زور دیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے افغانستان میں تمام قومیتوں اور طبقات کی نمائندوں پر مشتمل جامع حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اہم اجلاس انعقاد کیا جس میں پاکستان، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان کے وزرائے خارجہ بے بہ نفس نفیس جب کہ چین اور روسی ہم منصب ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

Iran Meeting

ایک روزہ اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے صدر ابراہیم رئیسی کی نمائندگی کرتے ہوئے ایران کے نائب صدر محمد مخبر نے کہا کہ افغانستان میں امریکی پالیسیوں کی شکست کا مطلب یہ نہیں ہے کہ امریکا نے پورے خطے میں اپنی تباہ کن پالیسیوں کو ترک کر دیا ہے۔

اجلاس کے میزبان ملک کے نائب صدر نے داعش کو امریکا کی پراکسی فورس قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ اب امریکا نے افغانستان میں خانہ جنگی کو بھڑکانے کے لیے داعش کا استعمال شروع کردیا ہے۔

اس کے بعد اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس نے ریکارڈ شدہ ویڈیو لنک میں کہا کہ طالبان حکومت کے بعد سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور خواتین مظاہرین پر حملے پریشان کن ہیں۔ انسانی بحران کے شکار ملک کو دہشت گردی سے نمٹنے اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف اقدامات اُٹھانے چاہیئے۔

چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سمیت ساتوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں مخلوط حکومت بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے رابطے بحال رکھنے اور مزید اجلاس منعقد کرنے کی تجویز دی۔

اس موقع پر چین نے اگلے اجلاس کی میزبانی کا اعلان کیا تاہم ابھی اس کی تاریخ کا طے ہونا باقی ہے۔ گزشتہ ماہ ایسا ہی ایک اجلاس پاکستان کی میزبانی میں بھی ہوا تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔