- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
ورلڈ بینک کا افغانستان کی امداد بحال کرنے سے انکار
واشنگٹن: عالمی بینک نے افغانستان کی امداد کی بحالی کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تباہ حال معیشت میں کام کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈ بینک کے چیف ڈیوڈ مالپاس نے سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز سے خطاب میں کہا کہ اگست میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغانستان کی مالی امداد روک دی گئی تھی جس کی فوری بحالی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
سربراہ عالمی بینک نے مزید کہا کہ امداد کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ غیر یقینی صورت حال، انتہائی خراب معیشت اور ادائیگیوں کا مؤثر نظام نہ ہونا ہے اور اس کے سدباب کے لیے افغانستان کی موجودہ حکومت کے اقدامات ناکافی ثابت ہو رہے ہیں۔
تاحال افغانستان میں طالبان حکومت کو کسی نے بھی قبول نہیں کیا ہے۔ امداد کی بحالی اور منجمد فنڈز جاری کرنے میں یہ بھی ایک رکاوٹ ہے تاہم امریکا سمیت عالمی قوتوں نے جنگ ے زخم خوردہ عوام کے لیے براہ راست مالی امداد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکا سمیت عالمی قوتوں نے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے مؤقف اختیار کیا ہے کہ حکومت میں خواتین سمیت تمام قومیتوں اور طبقات کی شمولیت اور بچیوں کی تعلیم کی اجازت جیسے اقدامات کی صورت میں ہی طالبان حکومت کو تسلیم کیا جا سکتا ہے۔
عالمی بینک کی ویب سائٹ کے مطابق افغانستان میں اس وقت 2 درجن سے زائد ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جن کے لیے 2002 سے اب تک 5.3 ارب ڈالر فراہم کر چکا ہے۔
تاہم اب ترقیاتی امداد سمیت 9 بلین ڈالر کے ذخائر تک طالبان حکومت کی رسائی کو روک دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان حکومت متعدد بار افغانستان کے غیر ملکی بینکوں میں منجمد اثاثوں کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ اگر ہمیں ہماری رقوم مل جائیں تو کسی اور امداد کی ضرورت نہیں رہے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔