ایک ارب بچوں کو شدید ماحولیاتی خطرات کا سامنا ہے، یونیسیف

اے پی پی  پير 15 نومبر 2021
ان تبدیلیوں سے کئی ممالک کے بچے سانس لینے کیلیے صاف ہوا اور پینے کے صاف پانی سے بتدریج محروم ہوتے جا رہے ہیں،رپورٹ۔ فوٹو : فائل

ان تبدیلیوں سے کئی ممالک کے بچے سانس لینے کیلیے صاف ہوا اور پینے کے صاف پانی سے بتدریج محروم ہوتے جا رہے ہیں،رپورٹ۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبودِ اطفال (یونیسیف) کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں کوئی بھی بچہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے محفوظ نہیں رہا۔

اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے دنیا بھر کے مختلف ممالک کے بچوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر تقریبا ایک ارب بچوں کی صحت اور زندگیوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید خطرات کا سامنا ہے، جس کے نتیجہ میں ان کی زندگیاں بھی ختم ہو سکتی ہیں۔ ان بچوں کو کمزور صحت کے ساتھ ساتھ تعلیم سے محرومی، زندگی کے عدم تحفظ اور غیر معمولی موسمی حالات کا بھی سامنا ہے۔

یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ پہلی مرتبہ بچوں کو موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے لاحق ہونے والے خطرات واضح طور پر سامنے آئے ہیں اور ماہرین کو ان کی شدت کا ادراک ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے کئی افریقی ملکوں میں خشک سالی میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مختلف موسموں کے بدلتے انداز سے کئی ملکوں کے بچے مہلک بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں اور ان بیماریوں کی لپیٹ میں آنے سے ان کی زندگیاں بھی ختم ہو سکتی ہیں، جو قابل افسوس امر ہے۔

یونیسیف کے حکام نے رپورٹ میں شامل حقائق کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیاں کسی شاک یا صدمے کے برابر ہیں اور انھوں نے بچوں کے حقوق کے دائرے کو محدود کر دیا ہے۔ انھوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ ماحولیاتی بحران کے خاتمہ کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات ضروری ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان تبدیلیوں سے کئی ممالک کے بچے سانس لینے کے لیے صاف ہوا اور پینے کے صاف پانی سے بتدریج محروم ہوتے جا رہے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔