ناظم جوکھیو قتل کیس؛ مقتول کے بھائی نے نامزد ملزم جام عبدالکریم کو کلین چٹ دیدی

ویب ڈیسک  جمعرات 18 نومبر 2021
مقتول کے بھائی افضل جوکھیو نے مجسٹریٹ کے روبرو دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ کرادیا - فوٹو:فائل

مقتول کے بھائی افضل جوکھیو نے مجسٹریٹ کے روبرو دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ کرادیا - فوٹو:فائل

 کراچی: ناظم جوکھیو قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ عدالت میں مقتول ناظم جوکھیو کے بھائی اور مدعی مقدمہ افضل جوکھیو نے اپنا 164 کا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم کو کلین چٹ دے دی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ملیر کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو ناظم جوکھیو کیس کی سماعت ہوئی۔ مدعی کے وکلا کے پینل میں شامل وکلا مظہر جونیجو، شاہ زمان جونیجو، محمد خان شیخ، ریاض بھٹی اشرف سمو بھی پیش ہوئے۔ مقتول کے بھائی افضل جوکھیو نے مجسٹریٹ کے روبرو دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ کرادیا۔

افضل جوکھیو نے اپنے 164 کے بیان میں کہا کہ رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم نے مجھے قسم دے کر کہا کہ وہ میرے بھائی کے قتل میں ملوث نہیں لہٰذا جام عبدالکریم کا نام نکالا جائے جبکہ پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس اور دیگر ملزم میرے بھائی کے قتل میں ملوث ہیں۔

مدعی مقدمہ کے وکیل مظہر جونیجو ایڈوکیٹ نے بتایا کہ عدالت نے ملزمان کو جب جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور ریمارکس دیے کہ مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات نہیں لگتیں تو مدعی مقدمہ کے کہنے پر ہم درخواست سے دستبردار ہوگئے جس پر عدالت نے کیس میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے سے متعلق درخواست نمٹا دی۔

دوسری جانب ناظم جوکھیو قتل کیس میں گرفتار رکن سندھ اسمبلی جام اویس سمیت 6 ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ کیس کے نئے تفتیشی افسر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن توسیع کی درخواست جمع کروائی۔ انسپکٹر سراج لاشاری نے عدالت کو بتایا کہ ناظم جوکھیو قتل کیس کے پرانے تفتیشی افسر مجتبیٰ باجوہ سے کل تفتیش میرے حوالے کی گئی ہے۔ تفتیشی افسر سراج لاشاری نے عدالت کو بتایا کہ مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی۔

عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجتے ہوئے سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کردی۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو تحقیقات کو مکمل کرکے چالان جمع کرانے کا حکم دیدیا۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ملزم جام اویس کے وکیل نے کہا کہ مقتول کے بھائی کی جانب سے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے کی درخواست بھی واپس لے لی گئی ہے اور عدالت نے کیس میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنے سے متعلق درخواست نمٹا دی ہے۔

استغاثہ کے مطابق مقتول ناظم جوکھیو نے ملیر میمن گوٹھ میں غیر ملکیوں کو شکار سے روکنے کی وڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی تھی، مقتول ناظم کی تشدد زدہ لاش ملیر میمن گوٹھ سے ملی، مقتول کے ورثا نے قتل کے لئے ممبر صوبائی اسمبلی جام اویس گہرام و دیگر کو مقدمے میں نامزد کیا تھا۔

ناظم جوکھیو قتل کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس سمیت 6 ملزمان زیر حراست ہیں جبکہ ایم این اے جام عبدالکریم سمیت 4 نامزد ملزمان نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر رکھی ہے۔ چند روز قبل ناظم جوکھیو کا موبائل فون اور کپڑے ملیر میں جام ہاؤس کے قریب پرانے کنویں سے ملے تھے جبکہ کیس کے تفتیشی افسر نے بتایا تھا کہ ناظم جوکھیو کو جام ہاؤس کے وئیر ہاؤس میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔