ہڈی سے براہِ راست چپک کر علاج اور نگہداشت کرنے والی مائیکروچپ

جامعہ ایریزونا کی انقلابی ایجاد وائرلیس طریقے سے ہڈیوں کی دوبارہ بحالی اور صحت کی خبر دیتی ہے


ویب ڈیسک November 22, 2021
ایک مصنوعی ہڈی پر اوسیوسرفیس برقی چپ نمایاں ہے ۔ اسے ہڈی پر چپکا ایک کمپیوٹر قرار دیا جاسکتا ہے جو نہ صرف ہڈی کی بحالی پر نظر رکھتا ہے بلکہ اسے بڑھاوا بھی دیتا ہے۔ فوٹو: گیوٹرف لیب، جامعہ ایریزونا

یونیورسٹی آف ایریزونا کے سائنسدانوں نے تجرباتی طور پر ایک ایسی باریک مائیکروچپ بنائی ہے جو براہِ راست ہڈی پر چپک جاتی ہے اور اندر رہتے ہوئے اس کی بحالی پر نظررکھتی ہے اور ہڈی کو تیزی سے درست کرنے میں بھی اپنا کردار ادا کرتی ہے۔

'ہڈی کے لیے کمپیوٹر' نامی یہ آلہ بہت جلد وائرلیس انداز میں اپنا ڈیٹا بھیجے گا اور وہ دن دور نہیں جب ڈاکٹر اس کی مدد سے ہڈی کے اندر سے ٹھیک ہونے کا درست ڈیٹا حاصل کرسکیں گے۔ اس نئی ٹیکنالوجی کو اوسیوسرفیس ٹیکنالوجی کا نام دیا گیا ہے جس کی تفصیلات نیچر کمیونکیشنز میں شائع ہوئی ہے۔

ایریزونا یونیورسٹی میں ڈاکٹر ڈیوڈ مارگولِس اور ان کے ساتھیوں نے اس پر کام کیا ہے۔ ان کے مطابق آرتھوپیڈک معاملات اور چوٹ کے دوران ہڈیوں کی نشوونما پر نظررکھنا بہت ضروری ہوتا ہے لیکن یہ عمل بہت مشکل بھی ہے۔ بزرگوں اور بالخصوص گٹھیا کے مریضوں میں ہڈی جڑنے کا عمل بہت وقت لیتا ہے۔

ہڈیوں کے ڈاکٹر کہتے ہیں کہ جوڑوں کے درد میں مبتلا بعض افراد ہسپتالوں میں دل کے دورے اور کینسر کے مریضوں سے بھی زائد وقت گزاردیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہڈیوں کے بعض نقائص اور فریکچر ٹھیک ہونے میں بہت وقت لیتے ہیں۔اس تناظر میں اوسیوسرفیس ٹیکنالوجی نہایت اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق پٹھوں اور ہڈیوں کے نظام کے اندر کا احوال جاننا بہت ضروری ہے۔ اب نئی ٹیکنالوجی کو ہڈیوں کے اوپر لگا ایک مکمل کمپیوٹر کہا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ ضروری تھا کہ ہڈی پر چپکنے والی چپ بہت ہی باریک ہو اور اسے اسی انداز سے بنایا گیا ہے جس کی موٹائی کاغذ جتنی ہے۔ یہ لچکدار ہے اور ہڈیوں کے مڑنے سے اس پر کوئی فرق نہیں پڑتا ار نہ ہی اس کے لیے کسی بیٹری کی ضرورت ہوتی ہے۔

کمپیوٹرچپ کو مضبوطی سے چپکانے کے لیے انجینیئروں نے اس پر کیلشیئم کے ذرات ڈالے ہیں اور ساتھ ہی ہڈی کے خلیات کی طرح ایٹمی ساخت والے ذرات بھی ملائے گئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہڈی بڑھتی ہے تو خود یہ چپ بھی پھیلتی چلی جاتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں