پاکستان میں 86 فیصد لوگ سگریٹ چھوڑنا چاہتے، سروے رپورٹ

ویب ڈیسک  بدھ 24 نومبر 2021
مرزا محمد عبیر، سی ای او ایسوسی ایشن فار اسموکنگ آلٹرنیٹیوز، پریس کانفرنس میں سروے کی تفصیلات بیان کررہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایس اے پی)

مرزا محمد عبیر، سی ای او ایسوسی ایشن فار اسموکنگ آلٹرنیٹیوز، پریس کانفرنس میں سروے کی تفصیلات بیان کررہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایس اے پی)

اسلام آباد: پاکستان کے بڑے شہروں میں رائے عامہ کے ایک حالیہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستانی سگریٹ نوشوں میں سے 86 فیصد لوگ سگریٹ چھوڑنا چاہتے ہیں مگر وہ بار بار کوشش کے باوجود ناکام رہے ہیں۔ تاہم ان پاکستانیوں میں سے 95 فیصد نے بتایا کہ تمباکو نوشی کے متبادل سے لوگوں کو سگریٹ نوشی کی نقصان دہ عادت چھوڑنے کا موقع ملا۔

اسلام آباد میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اس سروے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایسوسی ایشن فار اسموکنگ آلٹرنیٹیوز پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر مرزا محمد عبیر نے کہا کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں کےلیے بہترین اسے ترک کرنا ہے لیکن اکثریت تمباکو نوشی سے پیچھا چھڑانے میں ناکام رہتی ہے۔ البتہ ایسے افراد کو چاہیے کہ وہ کم از کم محفوظ متبادل ذرائع اختیار کریں۔

یہ سروے ایسوسی ایشن فار اسموکنگ آلٹرنیٹیوز پاکستان کی جانب سے فارسائٹ ریسرچ نے انجام دیا تھا جس میں 600 سے زائد تمباکو نوشوں اور متبادل استعمال کرنے والوں کے ساتھ ملک میں سگریٹ کے متبادل کے بارے میں صارفین کے تاثرات کو سمجھنے میں مدد کےلیے کروایا تھا۔

یہ تحقیق ایسوسی ایشن فار اسموکنگ آلٹرنیٹیوز پاکستان کی ایک ملک گیر مہم کا حصہ تھی نومبر 2021 کے اوائل میں شروع کیا گیا تھا۔ اس مہم کا مقصد 10 لاکھ پاکستانیوں کو سگریٹ چھوڑنے پر آمادہ کرنا تھا۔

’’اس سے ملک میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد کو کم کرنے میں بہت مدد ملے گی،‘‘ مرزا محمد عبیر نے کہا۔

سروے میں شرکاء سے سگریٹ چھوڑنے کی وجوہ کے بارے میں پوچھا گیا اور ان سب نے بہتر صحت کو سگریٹ چھوڑنے کی بنیادی وجوہ میں سے ایک قرار دیا۔ 97 فیصد شرکاء کا خیال تھا کہ متبادل ذرائع کے نتیجے میں ان کی صحت میں بہتری آئی ہے۔

سروے میں حکومت کے کردار کا بھی احاطہ کیا گیا۔ اس کے تحت 82 فیصد شرکاء کا خیال تھا کہ سگریٹ نوشی سے ہونے والا نقصان پاکستان میں صحت عامہ کا بحران ہے؛ اور 80 فیصد کا خیال ہے کہ سگریٹ نوشی کے متبادل کے استعمال سے تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

تقریباً 89 فیصد شرکاء کا خیال تھا کہ تمباکو نوشی چھوڑنے میں مدد کےلیے پاکستان میں تمباکو نوشی کرنے والوں کےلیے سگریٹ کا متبادل آسانی سے دستیاب ہونا چاہیے۔

سروے میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ 86 فیصد نے ان متبادلات کے فوائد کے بارے میں آگاہی کی کمی کو بڑی وجہ قرار دیا۔

آخر میں 89 فیصد شرکاء کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کو جو موجودہ تمباکو نوش اگر سگریٹ نہیں چھوڑتے تو کم از کم حکومت کو اس کے متبادل ذرائع استعمال کرنے کی ترغیب دینے کےلیے ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

مرزا محمد عبیر پیشے کے اعتبار سے ایک وکیل ہیں جنہوں نے پاکستان میں تمباکو نوشی ترک کرنے والوں کی سب سے بڑی آن لائن کمیونٹی کی بنیاد رکھی ہے۔ ان کی کوششیں برطانیہ کی حکومت کی ان پالیسیوں سے متاثر ہیں جو ملک میں سگریٹ نوشی کی شرح کو کم کرنے کےلیے سگریٹ کے متبادل کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔

پاکستان میں تمباکو نوشی کے متبادل کےلیے ایسوسی ایشن امید رکھتی ہے کہ حکومت پاکستان اسی طرح کی پالیسیاں نافذ کرے گی اور تمباکو نوشی چھوڑنے سے قاصر افراد کےلیے جگہ پیدا کرے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔