- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
مختصر اور غیرمحسوس نابینا پن؛ چیزوں کو ’تفصیل سے‘ دیکھنے میں مددگار
نیویارک: سائنسدانوں نے ہماری آنکھ کی ایک دلچسپ کیفیت کے بارے میں انکشاف کیا ہے کہ جب آنکھ سے باریک ترین تفصیل کو دیکھا جاتا ہے توہم ایک سیکنڈ کے بھی معمولی حصے تک نابینا ہوجاتے ہیں لیکن ہمیں اس کا احساس نہیں ہوتا۔
تحقیق کے مطابق آنکھ کے ریٹینا میں ایک باریک حصہ ’فیویولا‘ ہوتا ہے جو ہمیں کسی شے کی باریک ترین تفصیلات دکھاتا ہے۔ مثلاً بہت ساری اشیا کے ہجوم میں جب ہم اسٹال پر رکھی کتاب یا کسی اشتہار پر نظر جماتے ہیں تو فیویولا کی بدولت ہی دماغ تک اس کا سگنل پہنچتا ہے۔
ہماری آنکھیں جب فوری طور پر بڑے منظر سے کسی چھوٹی شے پر پڑتی ہیں تو اس منتقلی کو ’مائیکروسیکیڈ‘ کہتے ہیں کہ اس عمل میں آنکھ صرف اسی باریک شے کو دکھاتی ہے اور بقیہ مناظر کو دھندلاتی نہیں بلکہ ان سے ہمیں اندھا کردیتی ہے۔
یونیورسٹی آف روچیسٹر میں بصریات سے وابستہ جینس انٹوئے کے مطابق مائیکروسیکڈز کی بدولت بہت تھوڑی دیر کے لیے بصارت دب جاتی ہے جسے اندھا پن کہہ سکتے ہیں۔ اور جب جب ہم نظر ادھر ادھر ڈالتے ہیں تو یہ عمل ہوتا ہے۔
محققین کا اصرار ہے کہ یہ ایک اچھا عمل ہے اور جب ہم دوربین سے دیکھنے کےبعد آنکھ ہٹاتے ہیں اس وقت بھی یہ عمل واقع ہوتا ہے۔ اس میں آنکھ کو بڑے سے چھوٹے اور چھوٹے سے بڑے منظر کی جانب رجوع کرنے اور نظر کو موافق بنانے میں مدد ملتی ہے۔
اس کی تصدیق کے لیے ماہرین نے کچھ رضاکاروں کو کمپیوٹر اسکرین پر ایک گیم کھیلنے کو دیا جس میں انہیں جانوروں کے باریک بالوں جیسی ایک چادرپرسے اچھلتی ہوئی جو نما مخلوق پر نظرجمانی تھی۔ جو یا فلی دکھائی دینے کی صورت میں انہیں جوائے اسٹک کا بٹن دبانا تھا۔ اس دوران ایک اسکینر آنکھوں کا جائزہ لیتا رہا تھا۔
سارے رضاکاروں نے اعتراف کیا کہ جیسے ہی انہوں نے بڑے پس منظر سے اپنی نظر ننھے کیڑوں پر ڈالی تو وقتی طور پر وہ کیڑے نظرنہیں آئے۔ یہاں تک کہ وہ انہیں براہ راست بھی نہیں دیکھ سکے تھے۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ بلائنڈ اسپاٹ سے ہٹ کر ہم وقتی طور پر بھی بینائی کھودیتے ہیں اور یہ عمل خود بینائی کے لیے بہتر ہوتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔