- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
شفاف سر میں آنکھوں کی جگہ ’’ناک‘‘ والی مچھلی
کیلیفورنیا: یہ سمندر کی تاریک گہرائی میں پائی جانے والی، چھوٹی سی نایاب مچھلی ہے جس کا سر اتنا شفاف ہوتا ہے کہ اس کے اندر تک دیکھا جاسکتا ہے۔
علاوہ ازیں، دوسری مچھلیوں کے سر میں جہاں آنکھیں ہوتی ہیں، وہاں اس کے سونگھنے والے غدود ہیں جن سے یہ ’’ناک‘‘ کا کام لیتی ہے۔
سر کے پچھلے حصے میں، خاصے اندر کی طرف اس مچھلی کی آنکھیں ہوتی ہے جو اس کے شفاف سر میں رکھی ہوئی دو گولیوں کی طرح دکھائی دیتی ہیں۔
بحیرہ بیرنگ سے لے کر جاپان اور کیلیفورنیا کے سمندروں میں پائی جانے والی اس مچھلی کو اپنی ان ہی عجیب و غریب آنکھوں کی وجہ سے ’’بیرل آئی فش‘‘ کہا جاتا ہے۔
یہ دو ہزار سے ڈھائی ہزار فٹ کی گہرائی میں، ان مقامات پر پائی جاتی ہے جہاں سورج کی روشنی نہیں پہنچ سکتی۔
اس کی جسامت صرف 6 اِنچ یعنی ہتھیلی سے بھی چھوٹی ہوتی ہے جبکہ یہ چھوٹے چھوٹے سمندری جانور کھا کر اپنا پیٹ بھرتی ہے۔
آج سے چند سال پہلے تک ماہرین کا خیال تھا کہ ’’بیرل آئی فش‘‘ کی آنکھیں حرکت نہیں کرسکتیں لہذا اسے اِدھر اُدھر دیکھنے کےلیے اپنے پورے جسم کو گھمانا پڑتا ہے۔
تاہم نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جب یہ اپنا شکار چبا رہی ہوتی ہے تو یہ اپنی آنکھیں گھما کر شکار کی طرف کرلیتی ہے۔
’’مونٹیری بے ایکویریئم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘ (MBARI) کے مطابق، یہ مچھلی نایاب ہونے کے علاوہ بہت شرمیلی بھی ہے کیونکہ پچھلے چند سال میں اس ادارے کی خودکار آبدوزوں نے ہزاروں گھنٹے تک سمندر کی تاریک گہرائیوں میں غوطے لگائے ہیں اور کئی ہزار گھنٹے کی فلم بندی بھی کی ہے۔
اس دوران یہ مچھلی صرف 9 مرتبہ دیکھی گئی جبکہ ہر بار محض چند منٹ کےلیے ہی اس کی ویڈیو بنائی جاسکی۔
’’ایم بی اے آر آئی‘‘ نے اسے سمندر کی تاریک گہرائی میں پائے جانے والے 10 عجیب ترین جانوروں میں بھی شامل کیا ہوا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔