- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل ریکارڈ بُک بابراعظم کے انتظار میں! جانیے
- ایشیائی باشندے نے محبوبہ کو قتل کرکے دکان کو آگ لگادی؛3 پاکستانی زخمی
- سندھ ہائیکورٹ کا سڑکوں سے غیر قانونی بچت بازار اور رکشہ اسٹینڈز ہٹانے کا حکم
- بدنیتی پر مبنی مہم؛ جسٹس محسن کیانی کا بھی توہین عدالت کارروائی کیلئے خط
- پختونخوا کی گورننس زیادہ بہتر نہیں، نفرتوں کا خاتمہ کروں گا، گورنر کے پی کے
- بھارت؛ افغان خاتون سفارتکار25 کلو سونا اسمگل کرتے ہوئے پکڑی گئیں
- ٹی20 ورلڈکپ؛ کس ٹیم کی کٹ زیادہ اچھی ہے؟ نئی بحث چھڑگئی
- عالمی بینک اپنا فریم ورک پاکستان کے اصلاحاتی شعبوں سے ہم آہنگ کرے، وزیر خزانہ
- نواز شریف نے توشہ خانہ ریفرنس میں بریت کی درخواست دائر کردی
- کتب بینی کی معدومیت
- وزیرداخلہ کا اووربلنگ اوربجلی چوری کیخلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا حکم
- جنگ بندی کی پیشکش کے باوجود اسرائیل کے رفح پر حملے؛ 12 فلسطینی شہید
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم دبئی پہنچ گئی
- چیمپئینز ٹرافی 2025؛ بھارتی ٹیم آمد سے متعلق بی سی سی آئی صدر کا بیان آگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں 72 ہزار پوائنٹس کی حد بحال ، ڈالر اور سونا مہنگا
- نامیاتی سالموں سے بنایا گیا سولر پینل
- کیوبا میں کینیڈین شہری کی موت، اہلخانہ کو کسی اور کی لاش موصول
- ذیا بیطس سے متعلقہ کیمیکل کینسر کےخطرات بڑھا سکتا ہے، تحقیق
- حماس نے قطر اور مصر کی جنگ بندی کی تجویز مان لی
- سعودی ولی عہد ہر سطح پر پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم
چین کی مدد سے سعودی عرب بیلسٹک میزائل بنارہا ہے، امریکی انٹیلی جنس
واشنگٹن: امریکی حساس اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب نے چین کی مدد سے بیلسٹک میزائل بنانا شروع کردیے ہیں۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے اس اقدام سے مشرقی وسطیٰ پر منفی نتائج مرتب ہونگے جبکہ دوسری جانب ایران سے جوہری معاہدوں کے حوالے سے بائیڈن کیلئے مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں۔
سعودی عرب ماضی میں بھی چین سے بیلسٹک میزائل خریدتے آیا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے جب سعودی عرب کے پاس اپنے تیار کردہ بیلسٹک میزائل ہوں گے۔
معاملے سے واقف 2 ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی حساس اداروں کے عہدیداران بشمول وائٹ ہاؤس کی نیشل سیکورٹی کونسل کو دونوں ممالک کے مابین بیلسٹک میزائل کی منتقلی سے ماضی میں بھی خبردار کیا جاتا رہا ہے۔
امریکا کے مڈلبری انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز میں اسلحے کے ایکسپرٹ اور پروفیسر جیفری لیوس نے سی این این کو بتایا کہ حکومتی سطح پر جو تنقید ایران کے وسیع پیمانے پر بیلسٹک میزائل پروگرام پر کی جارہی ہے اس سطح کی تنقید سعودی عرب کے اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام پر نہیں کی جارہی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔