- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
پراسرار اور عظیم ’کائناتی بلبلہ‘ جس میں ہمارا نظامِ شمسی بند ہے
میری لینڈ: ماہرینِ فلکیات کی ایک عالمی ٹیم کا کہنا ہے کہ ہمارے نظامِ شمسی کے گرد عظیم الشان اور پراسرار ’کائناتی بلبلہ‘ اُن واقعات کے تسلسل کا نتیجہ ہے جو آج سے ایک کروڑ 40 لاکھ سال پہلے شروع ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ ماہرین تقریباً چالیس سال سے جانتے ہیں کہ ہمارے نظامِ شمسی کے گرد تقریباً 1,000 نوری سال وسیع علاقے کے اندر بہت کم ستارے ہیں جبکہ اس کے باہر نئے ستارے خاصی بڑی تعداد میں بن رہے ہیں۔ فلکیاتی اصطلاح میں یہ علاقہ ’لوکل ببل‘ جبکہ عوامی زبان میں ’کائناتی بلبلہ‘ کہلاتا ہے۔
نئی تحقیق میں امریکا، جرمنی، آسٹریا اور کینیڈا کے ماہرین نے حالیہ برسوں میں کیے گئے تفصیلی اور حساس فلکیاتی مشاہدات اور پیچیدہ کمپیوٹر سمیولیشنز کی مدد سے دریافت کیا کہ یہ ’کائناتی بلبلہ‘ 14 ملین (ایک کروڑ 40 لاکھ) سال پہلے ایک سپرنووا دھماکے سے بننا شروع ہوا تھا۔
سورج سے کئی گنا زیادہ کمیت والا کوئی ستارہ اپنی زندگی کے آخری حصے میں ایک شدید دھماکے سے پھٹتا ہے جس کے نتیجے میں بہت زیادہ توانائی، صدماتی لہریں اور اس ستارے کا مادہ چاروں طرف پھیل جاتے ہیں۔ یہی وہ دھماکہ ہے جسے ’سپرنووا‘ کہا جاتا ہے۔
14 ملین سال پہلے سپرنووا کے نتیجے میں وجود پذیر ہونے والے اس کائناتی بلبلے کے بیرونی کناروں پر نئے ستارے بھی بڑی تعداد میں بننے لگے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
البتہ، اس کے ساتھ ساتھ یہ بلبلہ مسلسل پھیلتا چلا گیا اور آج تقریباً 1,000 نوری سال جتنا وسیع ہوچکا ہے۔
تازہ تحقیق میں ماہرین نے نہ صرف اس کائناتی بلبلے کی پوری تاریخ معلوم کی ہے بلکہ اس کی ساخت کا تعین بھی کیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کائنات میں ایسے وسیع و عریض بلبلوں کی بڑی تعداد موجود ہوسکتی ہے لیکن اس کےلیے ہمیں مزید تحقیق کرنا ہوگی۔
نوٹ: اس تحقیق کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’نیچر‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔