دنیا بھر کے 80 فیکٹ چیک اداروں کا یوٹیوب سے جعلی معلومات روکنے کا مطالبہ

ویب ڈیسک  جمعرات 13 جنوری 2022
خط میں کہا گیا کہ ہر گزرتے روز کے ساتھ  ہم دیکھتے ہیں کہ یوٹیوب دنیا بھر میں غلط معلومات پھیلانے کا ایک بڑا ذریعہ ہے—فائل فوٹو

خط میں کہا گیا کہ ہر گزرتے روز کے ساتھ ہم دیکھتے ہیں کہ یوٹیوب دنیا بھر میں غلط معلومات پھیلانے کا ایک بڑا ذریعہ ہے—فائل فوٹو

 واشنگٹن: دنیا بھر سے حقائق کی جانچ کرنے والی 80 سے زیادہ تنظیموں نے یوٹیوب پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے پلٹ فارم پر غلط معلومات کے سدباب کے لیے مزید اقدامات کرے اور ’جعلی خبریں پھیلانے والے لوگوں‘ کی حوصلہ شکنی کے لیے سخت قوانین اپنائے۔  

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یوٹیوب کے سربراہ سوسن ووجکی کو تحریر کیے گئے خط میں کینیا کی ’پولیٹیفیکٹ‘ اور امریکا میں واشنگٹن پوسٹ تک کے گروپس نے پلیٹ فارم کو جعلی معلومات یا جھوٹے بیانات کے سدباب کے لیے اپنی خدمات کی پیشکش کی۔

مزیدپڑھیں: سوشل میڈیا پر خواتین کی نازیبا ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والا جعلی پیر گرفتار

خط میں کہا گیا کہ ہر گزرتے روز کے ساتھ  ہم دیکھتے ہیں کہ یوٹیوب دنیا بھر میں غلط معلومات پھیلانے کا ایک بڑا ذریعہ ہے، غلط معلومات پر مشتمل ویڈیوز پلیٹ فارم کی پالیسیوں کے ’رڈار کے نیچے‘ چلی جاتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم یوٹیوب پر زور دیتے ہیں کہ آپ غلط معلومات کے خلاف موثر کارروائی کریں اور دنیا کی آزاد، غیر جانبدار حقائق کی جانچ کرنے والی تنظیموں کے ساتھ تعاون کریں۔

مراسلے میں کہا گیا کہ حقیقت کی جانچ کرنے والوں کے طور پر ہمارا تجربہ علمی شواہد کے ساتھ بتاتا ہے کہ حقائق کی جانچ کی گئی معلومات کو ظاہر کرنا مواد کو حذف کرنے سے زیادہ مؤثر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوٹیوب نے صارفین کے لیے بہترین فیچر متعارف کرادیا

اپنی سفارشات میں گروپس نے یوٹیوب سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاق و سباق فراہم کرنے اور جعلی معلومات کو غیر فعال بنانے کی پیشکش پر غور کرے اور اس پر زور دیا کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کا تجویز کردہ الگورتھم اپنے صارفین کو غلط معلومات کے فروغ میں معاونت فراہم نہ کرے۔

یوٹیوب کی ترجمان ایلینا ہرنینڈز نے پلیٹ فارم کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حقائق کی جانچ ایک ’اہم ٹول‘ ہے، ہم نے تمام ممالک میں پالیسی سمیت مصنوعات پر خطیر رقم خرچ کی ہے تاکہ جعلی معلومات کے پھیلاؤ میں کمی اور تشدد پر مبنی ویڈیوز ہٹائی جا سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔