ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ سے ڈھائی گنا بڑا خلائی پتھر زمین کے قریب سے گزرنے والا ہے!

ویب ڈیسک  پير 17 جنوری 2022
یہ خلائی پتھر 76,192 کلومیٹر فی گھنٹہ کی غیرمعمولی رفتار سے زمین کی سمت بڑھ رہا ہے۔ (ایک خیالی تصویر؛ بحوالہ انٹرنیٹ)

یہ خلائی پتھر 76,192 کلومیٹر فی گھنٹہ کی غیرمعمولی رفتار سے زمین کی سمت بڑھ رہا ہے۔ (ایک خیالی تصویر؛ بحوالہ انٹرنیٹ)

ہیوسٹن: امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ سے بھی ڈھائی گنا لمبا خلائی پتھر (ایسٹیرائیڈ) اگلے دو دن میں ہماری زمین کے بہت قریب سے گزرے گا؛ لیکن پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔

اس خلائی پتھر کو 7482 یا ’1994 پی سی1‘ کا تکنیکی نام دیا گیا ہے کیونکہ یہ پہلی بار 1994 میں دریافت کیا گیا تھا۔

3,451 فٹ قطر والا یہ شہابیہ (پاکستانی وقت کے مطابق) 19 جنوری 2022 کی علی الصبح 3 بج کر 51 منٹ پر زمین سے 19 لاکھ 30 ہزار کلومیٹر دوری پر ہوگا، جو زمین سے اس کا کم ترین فاصلہ بھی ہوگا۔

اتنے فاصلے کی وجہ سے زمین کو اس شہابیے سے کوئی خطرہ بھی نہیں ہوگا۔

اس شہابیے کی رفتار 76,192 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور یہ جتنی تیزی سے زمین کے قریب پہنچے گا، اتنی ہی رفتار کے ساتھ زمین سے دور بھی ہوتا چلا جائے گا۔

یہ ایک الگ مدار میں گردش کررہا ہے اور ہماری زمین کے حساب سے ایک سال سات مہینوں میں سورج کے گرد اپنا ایک چکر مکمل کرتا ہے۔

7482 کی براہِ راست نشریات کا اہتمام بھی کر لیا گیا ہے جو ’’انورس‘‘ نامی ویب سائٹ پر دیکھی جاسکیں گی۔

واضح رہے کہ یہ زمین کے ’’قریب‘‘ سے گزرنے والا سب سے بڑا خلائی پتھر نہیں بلکہ یہ اعزاز اب تک ’’ایسٹیرائیڈ 3122 فلورینس‘‘ کے پاس ہے جس کی چوڑائی 8.85 کلومیٹر معلوم کی گئی ہے اور جو ستمبر 2057 میں زمین سے ’’صرف‘‘ چند لاکھ کلومیٹر دُوری سے گزرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔