کورونا وبا میں غریب ہلاک جبکہ امیر امیرترین ہوتے چلے گئے، عالمی رپورٹ

ویب ڈیسک  پير 17 جنوری 2022
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وبائی مرض کے دوران جہاں امیر بہت زیادہ امیر ہو گئے، وہیں 99 فیصد انسانیت کی آمدنی کو نقصان پہنچا—فائل فوٹو

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وبائی مرض کے دوران جہاں امیر بہت زیادہ امیر ہو گئے، وہیں 99 فیصد انسانیت کی آمدنی کو نقصان پہنچا—فائل فوٹو

 واشنگٹن: آکسفیم انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق کورونا وبا کے دوران 10 امیر ترین افراد کی دولت دوگنی ہو گئی ہے، عدم مساوات ایک اہم وجہ قرار جس کے باعث دنیا میں یومیہ 21 ہزار 300 افراد ہلاک ہوئے۔

الجزیرہ کی رپورٹ میں آکسفیم انٹرنیشنل کے حوالے سے کہا گیا کہ ’ہم بے مثال تشویش کے ساتھ 2022 میں داخل ہورہے ہیں یہ دلیل پیش کرتے ہوئے کہ انتہائی عدم مساوات کی موجودہ عالمی حالت دنیا کے غریب ترین لوگوں اور قوموں کے خلاف ’معاشی تشدد‘ کی ایک شکل ہے۔

مزیدپڑھیں: 188 ارب ڈالر کے مالک ایلون مسک دنیا کے مالدار ترین آدمی بن گئے، رپورٹ

رپورٹ کے مطابق لاکھوں لوگ آج بھی زندہ ہوتے اگر ان کے پاس ویکسین ہوتی لیکن وہ مر چکے ہیں، بڑی فارماسیوٹیکل کارپوریشنز ان ٹیکنالوجیز پر اجارہ داری کا کنٹرول برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

آکسفیم انٹرنیشنل کے اعداد وشمار کے مطابق 252 مردوں کے پاس افریقہ اور لاطینی امریکا سمیت کیریبین کی مجموعی طور پر ایک ارب خواتین سے زیادہ دولت ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وبائی مرض کے دوران جہاں امیر بہت زیادہ امیر ہو گئے، وہیں 99 فیصد انسانیت کی آمدنی کو نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں: امیر ملکوں کی وجہ سے کورونا وبا مزید 7 سال مسلط رہ سکتی ہے، ماہرین

آکسفیم کی رپورٹ عام طور پر سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کے سالانہ اجلاس سے پہلے جاری کی جاتی ہے لیکن دنیا کے امیر ترین اور طاقتور افراد کا اجتماع اس سال وبائی امراض کی وجہ سے دوبارہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔