آئرن مین کی طرح اُڑنے والا مددگار روبوٹ تیار کرلیا گیا

ویب ڈیسک  بدھ 19 جنوری 2022
آئرن مین جیسے اس روبوٹ کے بازوؤں میں جیٹ انجن نصب ہیں تاکہ یہ تیزی سے اُڑان بھرسکے۔ (تصاویر: آئی آئی ٹی/ وکی پیڈیا)

آئرن مین جیسے اس روبوٹ کے بازوؤں میں جیٹ انجن نصب ہیں تاکہ یہ تیزی سے اُڑان بھرسکے۔ (تصاویر: آئی آئی ٹی/ وکی پیڈیا)

جینوآ: اٹلی کے ایک ادارے نے ’آئی کب‘ (iCub) کے نام سے ایک روبوٹ تیار کرلیا ہے جو مشہور سپر ہیرو ’آئرن مین‘ کی طرح اُڑ سکتا ہے اور امدادی کارروائیوں میں بھی ہمارے کام آسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، یہ ایجاد جینوآ میں واقع ’آئی آئی ٹی‘ (اٹالین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی) کے انجینئروں نے 15 سال محنت کے بعد کی ہے؛ البتہ فی الحال یہ پروٹوٹائپ مرحلے پر ہے۔

صرف 3.4 فٹ اونچائی والے، ہلکے پھلکے ’آئی کب‘ کے دونوں بازوؤں میں چھوٹے چھوٹے جیٹ انجن نصب ہیں جو اسے ضرورت پڑنے پر اُڑان بھرنے اور اپنے مطلوبہ مقام کی سمت تیزی سے پرواز کرنے کے قابل بناتے ہیں۔

خصوصی الگورتھم کے ذریعے ’آئی کب‘ کو اس قابل بنایا گیا ہے کہ وہ اُڑان بھرنے سے لے کر زمین پر اُترنے تک، تمام مراحل میں مکمل طور پر متوازن رہے۔

اس کا چہرہ کسی بچے کی طرح دکھائی دیتا ہے جبکہ یہ چاروں ہاتھ پاؤں کے علاوہ دو پیروں پر چلنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

’آئی کب‘ کے ہاتھ مضبوط ہیں جن پر نرم مادّے کی تہہ چڑھا کر ہتھیلیاں بنائی گئی ہیں تاکہ جب یہ کوئی چیز پکڑے تو اس کے ہاتھوں کی طاقت سے وہ ٹوٹ نہ جائے۔

کسی حادثے کے بعد ملبے میں دبے ہوئے افراد کو تلاش کرنے کےلیے یہ حساسیوں (سینسرز) سے بھی لیس ہے جو خاصی گہرائی میں موجود کسی شخص کا پتا لگا سکتے ہیں۔

اپنی مختصر جسامت کی وجہ سے یہ ان مقامات تک بھی پہنچ سکتا ہے کہ جہاں پہنچنا امدادی کارکنوں اور ڈرونز کےلیے بے حد مشکل ہوتا ہے۔

اس کی آنکھوں میں طاقتور کیمرے بھی نصب ہیں جن کی مدد سے یہ بہت دُور کا منظر تک صاف دیکھ سکتا ہے۔

کارروائی کے دوران یہ اپنے آپریٹر سے مسلسل ریڈیائی رابطے میں رہتا ہے جو اس کی تمام پیش رفت پر نظر رکھتا ہے، تاکہ ضرورت پڑنے پر اس کی سمت اور رفتار وغیرہ میں تبدیلی کی جاسکے یا اسے واپس بھی بلایا جاسکے۔

ہاتھوں کے علاوہ اس کے پورے جسم پر بھی ’کھال‘ منڈھی گئی ہے جو مختلف طریقوں سے ارد گرد کے ماحول کو محسوس کرسکتی ہے۔

’آئی کیوب‘ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے آئی آئی ٹی کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہر سال تقریباً 300 قدرتی حادثات و سانحات ہوتے ہیں جو 90 ہزار انسانی جانیں لینے کے علاوہ 16 کروڑ افراد کو متاثر کرتے ہیں۔ لہذا اس حوالے سے بھی روبوٹکس کے شعبے کو ترقی دینا اشد ضروری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔