ویڈیو گیم کمپنیاں بھی این ایف ٹی متعارف کرانے پرکمربستہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 22 جنوری 2022
دنیا کی مشہور کمپنیوں نے گیمنگ میں این ایف ٹی کی شمولیت پر کام شروع کردیا ہے۔ فوٹو: فائل

دنیا کی مشہور کمپنیوں نے گیمنگ میں این ایف ٹی کی شمولیت پر کام شروع کردیا ہے۔ فوٹو: فائل

لاس اینجلس: سال 2021 میں ہم نے نان فنجیبل ٹوکن (این ایف ٹی) کا غیرمعمولی پھیلاؤ دیکھا۔ پھرگزشتہ 15 دن میں ٹویٹرنے این ایف ٹی بطورپروفائل تصویر لگانے کی اجازت دی ، دوروز قبل انسٹاگرام نے بھی اس کا اعلان کیا اور اب تازہ خبر یہ ہے کہ ویڈیو گیم کے اندر این ایف ٹی اور بلاک چین ویڈیو گیم کی ایک دوڑ شروع ہوچکی ہے۔

گیمز بنانے والے کمپنی اینی موکا برانڈز نے کہا ہے کہ اسے بلاک چین گیمنگ کے لیے 35 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ ملی ہے۔ یہ کمپنی اوپن میٹاورس بھی بنانا چاہتی ہے۔ اس میں صارفین کو ڈجیٹل جائیداد کے حقوق، بلاک چین اور این ایف ٹی کی ملکیت بھی دی جائے گی۔ پھر گیم کھیلیں اور پیسے بنائیں جیسے آپشن پر بھی غور ہورہا ہے۔

اینی موکا نے فی الحال سینڈ باکس پروجیکٹ کا اعلان کیا جس میں سینڈ کو بطور ٹوکن استعمال کیا جائے گا۔ ایک عدد تھرڈ پرسن شوٹرگیم بھی فینٹم گیلکسیز کے نام سے زیرِتعمیر ہے۔ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ میٹاورس اور ویب تھری میں سرمایہ کاری جاری رکھے گی۔

گزشتہ برس گیمنگ بلاک چین میں مجموعی طور پر چار ارب ڈالر کی عالمی سرمایہ کاری ہوچکی ہے۔ لیکن ہم دیکھ چکے ہیں کہ پوکے مون جیسے مشہور گیم کو بھی بلاک چین پر ہی بنایا گیا تھا۔ اب دوسری بڑی مثال یہ ہے کہ ایکسی اِنفنٹی گیم کے کھلاڑی ایک سے زائد ٹیموں پر مشتمل ہوتے ہیں اور آپس میں مقابلہ کرتے ہیں۔ ہر ایکسی ایک کوڈ پر مشتمل ہوتا ہےاور اس انفرادی کوڈ کو این ایف ٹی کہا جاتا ہے۔

فاتح ٹیم کو ’اسموتھ لوو پوشن‘ کی صورت میں بلاک چین این ایف ٹی لے سکتے ہیں اور انہیں حقیقی ڈالروں میں فروخت کرسکتے ہیں۔ اس طرح ایک 22 سالہ فاتح کھلاڑی نے صرف گیم کھیل کر ہی اپنا ذاتی مکان خریدا ہے۔

اس کے بعد سیگا نے بھی این ایف ٹی والے گیم کا اعلان کیا ہے۔ یوبی سافٹ گیم کمپنی نے بھی اپنے گیم، گوسٹ ریکن بریک پوائنٹ میں این ایف ٹی کی اطلاع دی ہے۔

تاہم ٹیکنالوجی کے ماہرین این ایف ٹی کے مستقبل پر منقسم ہیں۔ ایک طبقہ اسے توانائی چوسنے والا رحجان قرار دیتا ہے تو دوسرا طبقہ کہتا ہے یہ ڈجیٹل خریدوفروخت اور حقِ ملکیت میں تبدیل ہوتا منظرنامہ بھی ہے جس کا عمل دخل ہماری زندگیوں میں ضرور ہوگا۔ تاہم اکثریت بلاک چین پر متفق ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔