طالبان کے کچھ گروپ ملک میں امن نہیں چاہتے عمران خان

مذاکرات کی ناکامی پر آپریشن کیا جاسکتا ہے لیکن اگر فوجی آپریشن ناکام ہوگیا تو پھرکیا کریں گے، چیئرمین تحریک انصاف


ویب ڈیسک February 15, 2014
مولانا فضل الرحمان کو امن سے کوئی دلچسپی نہیں وہ تو ہمیشہ ہی حکومت میں رہے ہیں۔، عمران خان فوٹو: فائل

JEDDAH: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ طالبان کے اندر ایسے گروپس ہیں جو ملک میں امن نہیں چاہتے اور ملک دشمن بھی ایسے عناصر کو مدد فراہم کررہے ہیں۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک کو اس وقت امن کی ضرورت ہے کیونکہ امن ہوگا تو خوشحالی ہوگی، اس لئے ہمیں کوشش کرنی چاہیئے کہ جلد از جلد جنگ بندی ہو، ماضی میں جب امن کی بات ہونے لگی تھی تو حکیم اللہ محسود کو ڈرون حملے میں مار دیا گیا۔ طالبان کے بعض عناصر ملک دشمن قوتوں کی ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں اور ملک دشمن بھی ایسے عناصر کو مدد فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک پاکستانی کی حیثیت سے وہ سمجھتے ہیں کہ فوجی آپریشن سے مسائل حل نہیں ہوتے، ہمیں پاکستانی قوم کا بھلا سوچنا چاہیئے، اس کے لئے ہمیں ایک مرتبہ امن کے لئے مذاکرات کو بھرپور موقع دینا چاہیئے۔ اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو ہم فوجی آپریشن کی جانب جاسکتے ہیں لیکن اگر فوجی آپریشن ناکام ہوگیا تو پھر کیا کریں گے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم میاں نوازشریف نے انہیں کہا تھا کہ فوجی آپریشن کی کامیابی کے امکانات 40 فیصد ہیں، وزیرستان میں لاکھوں لوگ رہتے ہیں جو طالبان نہیں، اگر وہاں آپریشن ہوا تو وہ لوگ بھی طالبان بن جائیں گے جو ان کے ساتھ نہیں۔ اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو 5 فیصد کامیابی کے امکانات کے باوجود فوجی آپریشن کرنے سے پیچھے نہ ہٹا جائے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے مان لیا ہے کہ مذاکرات آئین کے مطابق ہونے چاہئیں، بلوچ مزاحمت کار جو آئین کو نہیں مانتے اور ملک سے علیحدگی چاہتے ہیں ان سے تو مذاکرات کی بات کی جاتی ہے اور جو لوگ آئین کو مان رہے ہیں ان کے خلاف فوج آپریشن کرنے کا کہا جاتا ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی، اے این پی اور ایم کیو ایم کی جانب سے ہر روز سینیٹ میں ان کے خلاف باتیں کی جاتی ہیں اور وہ فوجی آپریشن کی دہائیاں دے رہے ہیں ، اگر وہ آپریشن چاہتے ہیں تو گزشتہ 5 برس جب وہ برسراقتدار تھے تو انہوں نے طالبان کے خلاف طاقت کا استعمال کیوں نہیں کیا، حقیقت یہ ہے کہ یہ تینوں امریکی ایجنڈے پر کام کرنے والی جماعتیں ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت کے اہل خانہ ہی ان پر امریکا سے ڈالر لینے کا الزام عائد کررہے ہیں، پیپلز پارٹی اور پرویز مشرف کے درمیان این آر او امریکا نے کرایا جس کی تصدیق سابق وزیر خارجہ کونڈو لیزا رائس نے خود کی ہے جبکہ ایم کیو ایم کے سربراہ کئی برسوں سے بیرون ملک رہ رہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مولانا فضل الرحمان کو امن سے کوئی دلچسپی نہیں وہ تو ہمیشہ ہی حکومت میں رہے ہیں۔

مقبول خبریں