یہ ’حساس روبوٹ ہاتھ‘ انسانی بال جتنی باریک چیزیں بھی اٹھا سکتا ہے

امریکی سائنسدانوں نے کائری گامی طرز پر روبوٹ ہاتھ بنایا ہے جو انسانی بال بھی اٹھا سکتا ہے


ویب ڈیسک January 28, 2022
نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں ںے دنیا کا حساس ترین روبوٹک ہاتھ بنایا ہے جو کچے انڈے کی زردی توڑے بغیر اٹھاسکتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی

KABUL: امریکی انجینئروں نے ایک انتہائی حساس روبوٹ شکنجہ بنایا ہے جو انڈا توڑے اور اس کی زردی بکھیرے بغیر اسے تھام سکتا ہے، یہاں تک کہ ایک باریک انسانی بال بھی اٹھاسکتا ہے۔

اسے نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی کے جائی یِن اور ان کے ساتھیوں نے تیار کیا ہے۔ یہ روبوٹ مضبوط، لچکدار اور انتہائی حساس ہے۔ ماہرین کے مطابق نرم روبوٹ اور بایومیڈیکل ٹیکنالوجی میں اسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ لیکن یاد رہے کہ اسے جاپانی فن کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔ اس قدیم فن کو کائری گامی کہا جاتا ہے۔

کائری گامی میں دو جہتی ساخت یا مٹیریئل کو اس طرح موڑا جاتا ہے کہ وہ تھری ڈی یعنی سہ رخی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ اس کے لیے خاص مٹیریئل کی یکساں پٹیاں کاٹی گئی ہیں۔ اس میں دو جہتی مٹیریئل نیچے سے گول ہوجاتا ہے اور تھری ڈی رخ اختیار کرلیتا ہے۔

اس پر کام کرنے والے ایک اور سائنسداں یاآوئے ہونگ کے مطابق اگر آپ جان لیں کہ آپ کو کس طرح کی تھری ڈی ساخت درکار ہے اور تو درست دو ابعادی مٹیریئل سے اسے بنایا جاسکتا ہے۔ اسے کنٹرول کرنے کےلیے پٹیوں کو کھینچا اور سکیڑا جاتا ہے اور یوں وہ خاص شکل اختیار کرلیتا ہے۔

لیکن یہ پورا طریقہ بہت سادہ ہے اور بنانے میں بہت آسان ہے۔ یہ اتنا حساس ہے کہ اس سے انسانی بال بھی اٹھایا جاسکتا ہے۔ اس طرح انسانی سرجری میں نرم روبوٹ کو لاتعداد طریقوں سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پھر انہیں ہڈیوں وغیرہ کی حرکات پر بطور پلاسٹر بھی لگایا جاسکتا ہے۔ اس طرح لاتعداد طبی استعمالات ہوسکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں