- ہیٹ ویو کا خدشہ؛ سندھ میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کی تاریخ آگے بڑھا دی گئی
- فالج کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
- آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیز مسافر طیارے پر کام جاری
- والدین نے بشکیک سے طلبا کو مفت لانے کے حکومتی دعوؤں کو جھوٹا قرار دے دیا
- ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے
- غیرملکی کمپنی پاکستان میں لائٹ ویٹ طیاروں کی مینوفیکچرنگ پر آمادہ
- ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہنے کی پیشگوئی
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے 2 اہلکار جھیل میں ڈوب کر ہلاک
- ایرانی صدر اور وزرا کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار؛ دعاؤں کی اپیل
- ایوان صدر کا کرغزستان میں پاکستانی سفیر سے رابطہ، طلبا کی حفاظت کیلیے اقدامات کی ہدایت
- اسرائیل کی جنگی کابینہ کے اہم رکن کی مستعفی ہونے کی دھمکی
- کراچی: پولیس اہلکار شارٹ ٹرم اغوا برائے تاوان میں ملوث نکلے
- امتحانات آن لائن لیے جائیں گے، طلبا اپنے وطن واپس جاسکتے ہیں، کرغز وزارت تعلیم کا اعلامیہ
- راولپنڈی پولیس پر حملوں میں ملوث دہشت گرد ٹانک میں ہلاک
- آکسفورڈ یونی ورسٹی میں فلسطین کیلئے موت کا احتجاج
- اسکولوں میں ٹیلی اسکوپس نصب کرنے کا منصوبہ
- اسرائیل کی غزہ میں پناہ گزین کیمپ پر بمباری؛ 20 افراد شہید
- ڈاکوؤں کی فائرنگ سے شہری جاں بحق، آج حج پر جانا تھا
- ٹی20 ورلڈکپ؛ ووین رچرڈز کو پاکستانی ٹیم کا مینٹور بنانے کی خبریں وائرل
- کرغز حکومت کی درخواست پر وزیر خارجہ سمیت پاکستانی وفد کا دورہ بشکیک منسوخ
بغاوت کے مقدمے تو بلوچ طلبہ کی آواز دبانے والوں پر ہونے چاہئیں، جسٹس اطہر من اللہ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ بغاوت کے مقدمے تو بلوچ اسٹوڈنٹس کی آواز دبانے والوں کے خلاف ہونے چاہئیں۔
چیف جسٹس نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر احتجاج کرنے پر ایمان مزاری کیخلاف دائر مقدمہ کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی اور پٹیشنر وکیل ایمان زینب مزاری ذاتی حیثیت میں عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔ وکیل نے بتایا کہ قائداعظم یونیورسٹی کا بلوچ اسٹوڈنٹ لاپتہ ہوا جس کے خلاف نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج جاری تھا، احتجاج کے دوران پولیس آپریشن میں درجنوں طالب علم زخمی ہوئے۔ ایس ایس پی آپریشن نے بتایا کہ اس روز تین پولیس والے بھی زخمی ہوئے۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے پولیس کو مقدمہ میں گرفتاریوں سے روکتے ہوئے کہا کہ ایس ایس پی صاحب یہ اس عدالت کے دائرہ اختیار کے اندر کیا ہو رہا ہے، بلوچستان کے طلبہ کی آواز سنی جانی چاہیے، یہاں پر کوئی آئین ہے ، عدالت اختلاف رائے اور تنقید کو دبانے کی اجازت نہیں دے گی، پولیس کسی کو ہراساں نہیں کرے گی، بلوچستان کے طلبہ کو تو سننا چاہیے ، بغاوت کے مقدمے تو ان پر ہونے چاہئیں جو ان کی آواز دبا رہے ہیں، اسلام آباد میں آوازوں کو دبانے کے لیے کسی کو اختیار سے تجاوز نہیں کرنے دیں گے، یہاں جمہوری حکومت ہے یہاں ملک کا آئین ہے؟۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو ایمان مزاری اور بلوچ طلبہ کے خلاف درج مقدمہ میں گرفتاریوں سے روکتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پولیس کو پیر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔