- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
میٹاورس کیلیے قدیم جانوروں کے تھری ڈی ’ورچوئل ماڈلز‘ تیار
کیلیفورنیا: امریکی ڈیجیٹل مصوروں اور ماہرین نے دیوقامت ہاتھی جیسے میمتھ، لمبے دانتوں والے ٹائیگر اور عجیب الخلقت سلیوتھ سمیت درجن بھر سے زائد قدیم و معدوم جانوروں کی تھری ڈی تصویریں تیار کرلی ہیں جنہیں میٹاورس کے ماحول میں بھی استعمال کیا جاسکے گا۔
یہ جانور آج سے ہزاروں سال پہلے برفانی عہد میں پائے جاتے تھے جن کی پینٹنگز اور ڈھانچے مختلف عجائب گھروں میں رکھے ہیں۔
اگرچہ ان کی ڈیجیٹل تھری ڈی تصاویر اور اینی میشنز کی بھی بڑی تعداد ہے مگر ان میں سے کوئی ایک بھی ایسی نہیں جو سائنسی لحاظ سے ان جانوروں کی درست تصویر پیش کرسکے۔
یہ کمی پوری کرنے کےلیے نیچرل ہسٹری میوزیم آف لاس اینجلس کاؤنٹی، لا بریا ٹار پٹس اور یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے ڈیجیٹل مصوروں اور سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر کام شروع کیا۔
فی الحال ان کی تعداد 15 ہے جبکہ ان تمام جانوروں کا تھری ڈی ڈیجیٹل ماڈل اپنی ظاہری شکل کے علاوہ اندرونی ڈیجیٹل وائر فریم پر بھی مشتمل ہے جو اصل جانوروں کے حقیقی ڈھانچے کی عین مطابقت میں بنایا گیا ہے۔
تھری ڈی ہونے کے باوجود، جانوروں کے یہ تمام ماڈلز اپنے بائٹ سائز میں بہت ہلکے پھلکے ہیں جنہیں سوشل میڈیا پر تھری ڈی اسٹیکرز کے طور پر بھی آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ورچوئل رئیلیٹی (وی آر) اور آگمینٹڈ رئیلیٹی (اے آر) کے علاوہ، یہ تھری ڈی ماڈلز بہت آسانی سے میٹاورس کا حصہ بھی بنائے جاسکتے ہیں جبکہ انہیں استعمال کرتے ہوئے کوئی اے آر گیم بھی بہ آسانی تیار کیا جاسکتا ہے۔
بتاتے چلیں کہ قدیم جانوروں کے ڈھانچے اور رکازات دیکھ کر ان کی حقیقت سے قریب تصویر بنانا بھی ایک باقاعدہ سائنسی فن ہے جسے ’’پیلیو آرٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔
اس منصوبے میں بطورِ خاص پیلیو آرٹسٹس کا کام بہت رہا اہم ہے کیونکہ انہوں سائنسی ماہرین کی فراہم کردہ تفصیلات اور پیمائشوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، ان معدوم جانوروں کے ایسے تھری ڈی ڈیجیٹل ماڈل تیار کیے ہیں جو سائنسی لحاظ سے بالکل درست ہیں۔
نیچرل ہسٹری میوزیم آف لاس اینجلس کاؤنٹی نے اس بارے میں ایک تفصیلی پریس ریلیز بھی جاری کی ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ ماڈلز سنیپ چیٹ اور انسٹاگرام پر آگمینٹڈ رئیلیٹی ایفیکٹ کے طور پر بھی پیش کیے جاچکے ہیں۔
اسی پریس ریلیز میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سنیپ چیٹ اور انسٹاگرام، دونوں میں ان اے آر/ وی آر ایفیکٹس تک کیسے پہنچا جاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ، آن لائن ریسرچ جرنل ’’پیلیونٹولوجیا الیکٹرونیکا‘‘ کے تازہ شمارے میں بھی اس حوالے سے ایک بھرپور تحقیقی مضمون شائع ہوچکا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔