دیوقامت کچھوے کی نئی قسم دریافت

ویب ڈیسک  پير 14 مارچ 2022
کچھووں کی یہ نئی نسل گیلاپاگوس میں سان کرسٹوبال جزیرے کے پستی والے علاقے میں دریافت ہوئی ہے۔ (فوٹو: ہیریڈیٹی)

کچھووں کی یہ نئی نسل گیلاپاگوس میں سان کرسٹوبال جزیرے کے پستی والے علاقے میں دریافت ہوئی ہے۔ (فوٹو: ہیریڈیٹی)

کوسٹا ریکا: عالمی ماہرین کی ایک ٹیم نے گیلاپاگوس جزائر پر دیوقامت کچھوے کی ایک نئی قسم دریافت کرلی ہے تاہم اب تک اسے کوئی نام نہیں دیا گیا ہے۔

خبروں کے مطابق، برطانیہ، امریکا، کینیڈا اور یونان کے سائنسدانوں پر مشتمل ایک ٹیم نے گیلاپاگوس کے سان کرسٹوبال جزیرے پر پائے جانے والے مختلف کچھووں کا ڈی این اے تجزیہ کیا جس سے ان میں کچھوے کی ایک نئی قسم کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔

اس تحقیق سے پہلے انہیں بڑی جسامت والے وہی کچھوے سمجھا گیا، جن کی ہڈیاں اور خول اس جزیرے میں خاصی بلندی پر موجود غاروں سے 1906 میں ملے تھے۔ تاہم نئی تحقیق سے یہ کچھوے ان سے مختلف ثابت ہوئے ہیں۔

کچھووں کی یہ نئی نوع سان کرسٹوبال جزیرے کے دوسری جانب پستی والے علاقے میں دریافت ہوئی ہے جہاں مختلف انواع کے تقریباً 8,000 کچھوے رہ رہے ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ جب ماہرین کی کوئی ٹیم وہاں پہنچی ہے اور کچھووں پر تحقیق کی ہے۔

اب تک ان دیوقامت کچھووں کو Chelonoidis chathamensis کے سائنسی نام سے پہچانا جاتا تھا لیکن جینیاتی تجزیئے سے یہ ان کے مقابلے میں اتنے مختلف ثابت ہوئے ہیں کہ اب ماہرین نے انہیں ایک نئی نوع (species) قرار دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

بتاتے چلیں کہ گیلاپاگوس جزائر کو جنگلی حیات کےلیے محفوظ مقام کا درجہ حاصل ہے جس کی نگرانی مختلف عالمی ادارے کر رہے ہیں۔ یہ جزائر ایکواڈور کے ساحل سے تقریباً 1,000 کلومیٹر دور بحرالکاہل میں واقع ہیں۔

ان جزیروں کی خاص وجہِ شہرت چارلس ڈاروِن ہے جس نے کئی سال تک یہاں پائے جانے والے مختلف جانوروں اور پرندوں کا مطالعہ کرنے کے بعد اپنی معرکۃ الآراء کتاب ’’آن دی اوریجن آف اسپیشیز بائی مینز آف نیچرل سلیکشن‘‘ لکھی تھی جو اردو میں ’’اصلِ انواع‘‘ کے نام سے مشہور ہوئی۔

ڈاروِن نے ارتقاء کے حوالے سے ’’فطری انتخاب‘‘ (نیچرل سلیکشن) کا تصور گیلاپاگوس میں اپنی تحقیق کی بنیاد پر ہی قائم کیا تھا۔

نوٹ: اس دریافت کی تفصیل آن لائن ریسرچ جرنل ’’ہیریڈیٹی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔