- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
بھارت؛ مسلم طالبہ نے حجاب پر پابندی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹک کی ہائی کورٹ کے حجاب پر پابندی کے فیصلے کو مسلم طالبہ نبا ناز نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ میں پانچ مسلم طالبات نے حجاب پر پابندی کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس پر آج عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حجاب اسلامی عقیدے میں ضروری مذہبی عمل نہیں اس لیے کالج انتظامیہ طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کرسکتی ہے۔
ہائی کورٹ کے اس متنازع فیصلے کو ایک مسلم طالبہ نبا ناز نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ نبا ناز ان پانچ طالبات میں شامل نہیں جنھوں نے کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب پر پابندی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : کرناٹک ہائیکورٹ کا جانبدارانہ فیصلہ ،حجاب پرپابندی برقرار
کرناٹک ہائی کورٹ کے ججز نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ اسکول یونیفارم کی پابندی ضروری ہے جس پر طلبہ اعتراض نہیں کر سکتے اور حجاب یونیفارم کا حصہ نہیں تو طالبات کو اس کے بغیر اسکول آنا چاہیئے۔
ججز نے یہ بھی لکھا تھا کہ اسکول انتظامیہ کے پاس مذہب اور دیگر بنیادوں پر تقسیم کو روکنے کے لیے حجاب پر پابندی کا اختیار ہے۔ حجاب پر پابندی مذہبی آزادی کے خلاف نہیں کیوں کہ اسلامی عقائد میں حجاب ضروری عمل نہیں۔
واضح رہے کہ 5 فروری کو کرناٹک حکومت نے اسکولوں اور کالجوں میں مساوات، سالمیت اور امن عامہ کو خراب کرنے والے امتیازی لباس کپڑوں پر پابندی کے بہانے حجاب پر پابندی عائد کردی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔