- 9 مئی کے ورغلائے لوگوں کو پہلے ہی شک کا فائدہ دے دیا، اصل مجرم کو حساب دینا ہوگا، آرمی چیف
- نو مئی: پی ٹی آئی کا ملٹری کیمروں کی ویڈیوز برآمدگی کیلیے سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- محمد عامر کو آئرلینڈ کا ویزا جاری کردیا گیا
- توہین رسالت اور توہین قرآن کا جرم ثابت ہونے پر ملزم کو سزائے موت
- فوج کی سیاست میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے یہ آپ کا کام نہیں، عارف علوی
- عمران خان کا حکم؛ شیر افضل کو کور کمیٹی سے بھی نکال دیا گیا
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں محدود اضافہ، اوپن مارکیٹ میں کمی
- چھوٹا سا غار جس میں داخل ہونے والے کی موت قطعی ہے
- بچوں اور نوجوانوں میں کاہلی کا رجحان قلبی مسائل کا سبب بن سکتا ہے، تحقیق
- کوانٹم کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں اہم پیشرفت
- 9 مئی کو بغاوت، ملک و فوج میں تقسیم کی کوشش کرنے والوں کو قرار واقعی سزا ملے گی، وزیراعظم
- نئے مالی سال میں دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرانے کا فیصلہ
- فلائی جناح کا اسلام آباد اور مسقط کے درمیان نئے انٹرنیشنل روٹ کا آغاز
- اسرائیل کے فضائی حملے میں حماس کے نیول کمانڈر شہید
- پی ایس ایل10؛ آئی پی ایل سے ٹکراؤ کی صورت میں کیا فائدے مل سکتے ہیں؟
- ایبسلوٹلی ناٹ کہنے والے اب امریکی سفیر سے مل رہے ہیں، وفاقی وزرا
- حکومتی امور میں مداخلت نہیں چاہتے لیکن بتائیں غریب کا کیا گناہ ہے؟ چیف جسٹس
- اسلام آباد پولیس نے عام افراد کا ریڈ زون میں داخلہ بند کردیا
- بھارتی فوج کی سرحد پر فائرنگ؛2 بنگلادیشی نوجوان جاں بحق
- ججز کے خلاف مہم کا معاملہ سماعت کے لیے مقرر
سعودی آرامکو پر حملے کے بعد ایرانی پاسدارانِ انقلاب پر نئی امریکی پابندیاں
واشنگٹن: امریکا نے 13 مارچ کو عراق کے اربیل (سعودی آرامکو) اور 25 مارچ کو سعودی آرامکو کی تنصیب پر حوثیوں کے میزائل حملوں کے بعد ایرانی پاسدارانِ انقلاب پر نئی پابندیاں عائد کردیں۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن نے ایسے وقت پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا جب دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن انتظامیہ پاسدارانِ انقلاب کو امریکا کی غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کی بلیک لسٹ سے نکال سکتی ہے۔
امریکا کے مطابق پابندیاں ایرانی شہری محمد علی حسینی اور ان کی ’کمپنیوں کے نیٹ ورک‘ پر عائد کی گئیں جو آئی آر جی سی کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے درکار مواد کی خریدار میں ملوث رہے۔
انسداد دہشت گردی اور فنانشنل انٹیلی جنس کے عہدیدار برائن نیلسن نے کہا کہ یہ کارروائی ایران کو جدید بیلسٹک میزائلوں کے استعمال کو روکنے کے لیے کی گئی۔ خیال رہے کہ امریکا اور ایران اس وقت ویانا میں 2015 کے جوہری معاہدے کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے بالواسطہ بات چیت کر رہے ہیں۔
جس کے بارے میں ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ پابندیوں میں ریلیف میں اربوں ڈالر تک رسائی کے بدلے ایران کے جوہری پروگرام کو روک دیا گیا ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔