- یکم اپریل سے پٹرول 5، ڈیزل 20 روپے لیٹر سستا ہونے کا امکان
- دورانِ واردات شہریوں کو قتل کرنے والا انتہائی مطلوب ڈاکو گرفتار
- پٹرول پر سبسڈی، آئی ایم ایف نے حکومت کی ابتدائی تجویز مسترد کر دی
- توشہ خانہ فوجداری کیس؛ عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور
- کھانے پینے کی اشیا کی بڑھتی قیمتوں پرتنقید، بنگلا دیش میں صحافی گرفتار
- روزہ دار خاتون عمرہ ادائیگی کے دوران انتقال کرگئیں
- لکی مروت؛ تھانہ صدر پر دہشتگردوں کا حملہ، ڈی ایس پی سمیت 4 اہلکار شہید
- الیکشن کمیشن نے پختونخوا میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا
- کراچی کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش
- پیمرا کا پی بی اے سے سرچارج کا مطالبہ آرڈیننس کیخلاف ہے، سپریم کورٹ
- شکیب الحسن ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر بن گئے
- نجی پاکستانی ایئرلائن نے بین الاقوامی پروازوں کا آغاز کردیا
- سابق صدر آصف زرداری سے دبئی میں سندھ کے صوبائی وزراء کی ملاقات
- تاریخی تقریب منعقد؛ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ تلاوت قرآن پاک اور اذان کی صدا سے گونج اٹھا
- لیونل میسی نے 100 واں گول اسکور کرکے تاریخ رقم کردی
- بھارتی وزیر فلائیٹ نمبر کو ایئرہوسٹس کا واٹس ایپ نمبر سمجھ بیٹھے
- امتحانات آؤٹ سورس کرنے کا معاملہ؛چیئرمین تعلیمی بورڈز کو اشتہارجاری کرنے کی ہدایت
- ایم کیو ایم رہنماؤں کی وزیراعظم سے ملاقات؛ مردم شماری پرتحفظات کا اظہار
- کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں بارش کی پیش گوئی
- آئی ایم ایف کا پاکستان پرسے اعتماد ختم ہو چکا ہے، وزیرمملکت برائے خزانہ
حکومت نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو عہدے سے برطرف کردیا

نئے گورنر پنجاب کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، فواد چوہدری فوٹوفائل
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا۔
وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا ہے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا نئے گورنر پنجاب کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ آئین کے مطابق ڈپٹی اسپیکر قائم مقام گورنر ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق چوہدری محمد سرور مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حمزہ شہباز کی حمایت کرنے والے علیم خان کا ساتھ دے رہے تھے۔ چوہدری محمد سرورکو پرویزالہی کی شکایت پرہٹایا گیا۔
بعدازاں گورنرہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری محمد سرور نے کہا کہ میں نے پہلے بھی گورنرشپ سے استعفی دیا تھا، مجھے عہدوں سے لگاؤنہیں رہا، ملک سے غربت کاخاتمہ، قانون کی بالادستی وہ خواب تھے جس کے لیے عمران خان کے ساتھ مل کر جدوجہد کی۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں پارٹی میں کئی سینئر رہنما تھے مگر عمران خان نے عثمان بزدارکو وزیراعلی بنایا، لیکن نیا پاکستان میں ملازمتیں بک رہی تھیں، ڈی سی،اے سی پیسے لیکر لگائے جارہے تھے، عثمان بزدار کو وزیراعلی بنانا سب سے بڑا متنازع فیصلہ تھا، پہلے سب کہتے رہے کہ عثمان بزدارکو وزیراعلی کے عہدے سے ہٹا دیں مگر بات نہ مانی گئی، اس بندے کو وزیراعلی نامزد گیا جوپی آٹی آئی کارکن بھی نہیں ہے، اس بندے سے بلیک میل ہوتے رہے جس کے پاس 9 ایم پی اے تھے۔
چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ مجھ پرالزام لگایا گیا کہ اسمبلی اجلاس اپوزیشن کے کہنے پر نہیں بلارہا تھا، حالانکہ مجھے وزیراعظم نے کہا تھا کہ تین اپریل سے پہلے اجلاس نہیں ہونا چاہیے، رات کومجھے کہا گیا کہ پرویزالہی ہار رہا ہے میں اجلاس ملتوی کردوں، میں نے کہاکہ میں آئین اورقانون کیخلاف کوئی کام نہیں کرسکتا۔
چوہدری سرور نے بتایا کہ میں نے رات کے اندھیرے میں اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے دستخط کیے، یہ میرے ضمیر پربوجھ تھا،میں نے غلط کیا شاید اسی وجہ سے مجھے بھی رات کو ہی فارغ کیا گیا، میں گالی گلوچ نہیں کرنا چاہتا،پی ٹی آئی کے کارکنان سے بھی کہتا ہوں وہ گالی گلوچ نہ کریں، گالی گلوچ کی گئی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دوں گا، مجھے ڈر ہے کہ کہیں مجھے بھی عالمی سازش کا حصہ نہ بنا دیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔