- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
حکومت نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو عہدے سے برطرف کردیا
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا۔
وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا ہے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا نئے گورنر پنجاب کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ آئین کے مطابق ڈپٹی اسپیکر قائم مقام گورنر ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق چوہدری محمد سرور مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حمزہ شہباز کی حمایت کرنے والے علیم خان کا ساتھ دے رہے تھے۔ چوہدری محمد سرورکو پرویزالہی کی شکایت پرہٹایا گیا۔
بعدازاں گورنرہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری محمد سرور نے کہا کہ میں نے پہلے بھی گورنرشپ سے استعفی دیا تھا، مجھے عہدوں سے لگاؤنہیں رہا، ملک سے غربت کاخاتمہ، قانون کی بالادستی وہ خواب تھے جس کے لیے عمران خان کے ساتھ مل کر جدوجہد کی۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں پارٹی میں کئی سینئر رہنما تھے مگر عمران خان نے عثمان بزدارکو وزیراعلی بنایا، لیکن نیا پاکستان میں ملازمتیں بک رہی تھیں، ڈی سی،اے سی پیسے لیکر لگائے جارہے تھے، عثمان بزدار کو وزیراعلی بنانا سب سے بڑا متنازع فیصلہ تھا، پہلے سب کہتے رہے کہ عثمان بزدارکو وزیراعلی کے عہدے سے ہٹا دیں مگر بات نہ مانی گئی، اس بندے کو وزیراعلی نامزد گیا جوپی آٹی آئی کارکن بھی نہیں ہے، اس بندے سے بلیک میل ہوتے رہے جس کے پاس 9 ایم پی اے تھے۔
چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ مجھ پرالزام لگایا گیا کہ اسمبلی اجلاس اپوزیشن کے کہنے پر نہیں بلارہا تھا، حالانکہ مجھے وزیراعظم نے کہا تھا کہ تین اپریل سے پہلے اجلاس نہیں ہونا چاہیے، رات کومجھے کہا گیا کہ پرویزالہی ہار رہا ہے میں اجلاس ملتوی کردوں، میں نے کہاکہ میں آئین اورقانون کیخلاف کوئی کام نہیں کرسکتا۔
چوہدری سرور نے بتایا کہ میں نے رات کے اندھیرے میں اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے دستخط کیے، یہ میرے ضمیر پربوجھ تھا،میں نے غلط کیا شاید اسی وجہ سے مجھے بھی رات کو ہی فارغ کیا گیا، میں گالی گلوچ نہیں کرنا چاہتا،پی ٹی آئی کے کارکنان سے بھی کہتا ہوں وہ گالی گلوچ نہ کریں، گالی گلوچ کی گئی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دوں گا، مجھے ڈر ہے کہ کہیں مجھے بھی عالمی سازش کا حصہ نہ بنا دیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔