- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
پلوٹو کے ’برف اگلتے آتش فشاں‘ مزید پراسرار ہوگئے
پیساڈینا، کیلیفورنیا: کچھ سال قبل ہمارے نظامِ شمسی کے بونے سیارے ’’پلوٹو‘‘ کے قریب سے گزرنے والے ’’نیو ہورائزن‘‘ خلائی کھوجی نے وہاں کچھ ایسے پہاڑ دریافت کیے تھے جو زمینی آتش فشانوں کی طرح دکھائی دیتے ہیں مگر شاید کسی زمانے میں ان سے شدید سرد پانی اور برف خارج ہوئے تھے۔
ان پہاڑوں کو سائنسدانوں نے ’’برف اگلتے آتش فشانوں‘‘ (آئس وولکینوز) کا نام دیا تھا۔
اب ان ہی برفیلے آتش فشانوں پر نئی تحقیق سے ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ برف اگلتے ہوئے یہ سرد پہاڑ ’’صرف‘‘ دس کروڑ سال قبل یا اس سے بھی کم پرانے زمانے میں پوری جولانی کے ساتھ زندہ تھے۔
اگر یہ بات درست ہے تو پھر ہمیں پلوٹو کے ماضی اور حال کے بارے میں اپنی معلومات تبدیل کرنا ہوں گی کیونکہ سورج سے 3 ارب 70 کروڑ کلومیٹر دور ہونے کی وجہ سے پلوٹو کو انتہائی سرد سمجھا جاتا تھا۔
ماہرین کی اکثریت اس بات پر متفق تھی کہ پلوٹو میں اندرونی طور پر بھی بہت زیادہ گرمی نہیں اور نہ صرف باہر سے، بلکہ اندر سے بھی یہ بالکل ٹھنڈا ہوچکا ہے۔
برف اگلتے آتش فشانوں جیسے پہاڑوں کے بارے میں خیال تھا کہ ان کی یہ کیفیت کم از کم ایک ارب سال سے ایسی ہے لیکن نئی تحقیق سے یوں لگتا ہے کہ شاید یہ صورتِ حال صرف دس کروڑ یا اس سے بھی کم پرانی ہے۔
ایک اندازہ یہ بھی پیش کیا گیا ہے کہ شاید پلوٹو آج بھی اندرونی طور پر خاصا گرم ہے جس کے باعث وہاں کے پہاڑوں سے برف اور ٹھنڈا پانی خارج ہورہے ہوں گے۔
یہ تب باتیں فی الحال مفروضات کی شکل میں ہیں جنہوں نے پلوٹو کے ’برف اُگلتے آتش فشانوں‘ کو مزید پراسرار بنا دیا ہے۔
نوٹ: اس تحقیق کی تفصیلات ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔