نئے شمسی پینل جو رات کے وقت بھی بجلی بناسکتے ہیں

ویب ڈیسک  جمعرات 7 اپريل 2022
اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے شمسی پینل پر تھرموالیکٹرک جنریٹر لگایا ہے جو رات کو درجہ حرارت کے فرق سے بجلی پیداکرسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے شمسی پینل پر تھرموالیکٹرک جنریٹر لگایا ہے جو رات کو درجہ حرارت کے فرق سے بجلی پیداکرسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

کیلفورنیا: شمسی سیلوں پر مشتمل پینل عموماً دن کی روشنی میں اسی وقت بجلی بناتے ہیں جب دھوپ پڑرہی ہوتی ہے۔ اب ایک خاص قسم کے شمسی سیل سے رات کے وقت بھی بجلی حاصل ہوسکتی ہے تاہم توانائی کی قلیل مقدار سے ایک اسمارٹ فون ضرور چارج کیا جاسکتا ہے۔

دن بھر حرارت اور روشنی جذب کرنے کے بعد شمسی سیل رات کے وقت دھیرے دھیرے کچھ نہ کچھ توانائی خارج کرتے ہیں۔ اگر زمینی فضا سے باہر دور خلا میں شمسی پینل کسی خلائی جہاز پر نصب ہوں تو بیرونی خلا کا درجہ حرارت تین کیلون ہوسکتا ہے اور یوں شمسی پینل اور بیرونی درجہ حرارت کا فرق بڑھنے سے زیادہ بجلی بن سکتی ہے۔ تاہم اب زمین پر بھی یہ عمل ممکن ہوسکتا ہے۔

اس ضمن میں اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے پروفیسر شان ہوئی اور ان کے ساتھیوں نے عام استعمال ہونے والے شمسی سیلوں اور ان پرمشتمل سولر پینل پر تھرموالیکٹرک جنریٹر لگایا ہے۔ یہ نظام بالخصوص رات کے وقت درجہ حرارت کے فرق کو استعمال میں لاکر تھوڑی مقدار میں بجلی بناسکتا ہے۔

پوفیسر شان ہوئی کہتے ہیں کہ سولر پینل حرارت خارج کرنے کی بنا پر بہت مؤثر تھرمل ریڈی ایٹر ہوتے ہیں۔ رات کے وقت ان کا درجہ حرارت اطراف کی ہوا کی گرمی سے بھی کم ہوجاتا ہے اور یہی موقع ہے جب ہم اس سے توانائی حاصل کرسکتے ہیں۔

جب رات کے وقت تبدیل شدہ سولر پینل کا رخ آسمان کی جانب کیا گیا تو درجہ حرارت کے فرق سے تبدیل شدہ شمسی سیل کے پینل نے 50 ملی واٹ فی مربع میٹر بجلی بنائی۔ لیکن یہ اصل شمسی پینل سے حاصل شدہ بجلی سے بہت بہت کم ہے یعنی دن کے مقابلے میں جو بجلی بنتی ہے اس کی 0.04 فیصد بجلی ہی بن پاتی ہے۔  لیکن ایک مربع میٹر سے حاصل شدہ بجلی بھی چھوٹے آلات کی چارجنگ میں استعمال ہوسکتی ہے ۔ اسے اسمارٹ فون اور ایل ای ڈی روشنیوں کو چارج کیا جاسکتا ہے۔

رات کو براہِ راست بجلی حاصل کی جاسکتی ہے اور اس کے لیے کسی اضافی بیٹری کی ضرورت نہیں رہتی۔ بجلی کے مرکزی نظام سے دور رہ کر بھی بجلی کی اچھی مقدار حاصل کی جاسکتی ہے۔ تاہم اس تجربے کو بڑھا کر اس سے حاصل شدہ بجلی کی مقدار بڑھائی جاسکتی ہے۔

اگلے مرحلے میں اس پورے نظام کو تجارتی پیمانے پر تیار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔