’ہوا میں سانس لینے والے‘ امریکی ہائپرسونک میزائل کا دوسرا کامیاب تجربہ

ویب ڈیسک  جمعرات 7 اپريل 2022
پرواز کے دوران اس میزائل نے 6100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 555 کلومیٹر فاصلہ طے کیا؛ ایک تصوراتی خاکہ۔ (فوٹو: لاک ہیڈ مارٹن)

پرواز کے دوران اس میزائل نے 6100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 555 کلومیٹر فاصلہ طے کیا؛ ایک تصوراتی خاکہ۔ (فوٹو: لاک ہیڈ مارٹن)

واشنگٹن: امریکی دفاعی تحقیقی ادارے ’’ڈارپا‘‘ (DARPA) نے اعلان کیا ہے کہ اس نے حال ہی میں اپنے ’’ہوا میں سانس لینے والے ہائپرسونک میزائل‘‘ کی دوسری آزمائشی پرواز بھی کامیابی سے مکمل کرلی ہے۔

یہ میزائل آواز سے 5 گنا زیادہ رفتار (میک 5) سے پرواز کرسکتا ہے، یعنی ایک گھنٹے میں 6100 کلومیٹر دُور تک پہنچ سکتا ہے۔

یہ میزائل ’’ڈارپا‘‘ میں پچھلے کئی سال سے جاری ’’ہائپرسونک ایئر بریدنگ ویپن کانسپٹ‘‘ (HAWC) پروگرام کے تحت لاک ہیڈ مارٹن نے تیار کیا ہے۔

ڈارپا کی پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ یہ ’’ہتھیار‘‘ 65 ہزار فٹ کی بلندی پر ایک اور طیارے سے ہوا میں چھوڑا گیا جہاں اس نے ہائپرسونک رفتار حاصل کی؛ اور 300 ناٹ (555.6 کلومیٹر) دوری تک پرواز بھی کی۔

اس میزائل کا پہلا تجربہ ستمبر 2021 میں کیا گیا تھا لیکن وہ ڈیزائن قدرے مختلف تھا، جبکہ اسے ایک اور ادارے نے تیار کیا تھا۔

نئے تجربے کے بارے میں امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ پچھلے ماہ یعنی مارچ 2022 میں کیا گیا تھا لیکن یوکرین پر روسی حملے کی بناء پر اس کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

بتاتے چلیں کہ ہوا میں سانس لینے والا یعنی ’’ایئر بریدنگ‘‘ میزائل دورانِ پرواز اپنے ارد گرد کی ہوا اندر کھینچ کر ایندھن جلانے میں استعمال کرتا ہے اور غیرمعمولی تیز رفتار حاصل کرتا ہے۔

’’ڈارپا‘‘ کے تحت امریکی فضائیہ کےلیے ’’ہائپرسونک ایئر بریدنگ ویپن کانسپٹ‘‘ (HAWC) کے عنوان سے یہ منصوبہ کم از کم پچھلے 40 سال سے جاری ہے، جس کا مقصد ایسے جیٹ انجن تیار کرنا ہے جو میزائلوں، راکٹوں، ڈرونز اور لڑاکا طیاروں تک کو ’’ہائپر سونک‘‘ یعنی آواز سے کم از کم 5 گنا رفتار پر پہنچا سکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔