- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
خبردار! ویاگرا کا زیادہ استعمال آپ کو اندھا کرسکتا ہے
واشنگٹن: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مردانہ قوت بڑھانے والی ادویہ ویاگرا اور سیالس کا بے تحاشا استعمال بصارت میں کمی اورآخرکار اندھے پن کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
قبل ازیں تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ ویاگرا کے بینائی کےلیے خطرات معمولی ہوسکتے ہیں، لیکن نئی تحقیق سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس خطرے کا درست ادراک نہیں کیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ ماہرین نے کہا ہے کہ ’نیلی مردانہ گولی‘ یعنی ویاگرا پر بطورِ خاص وارننگ لکھنے کی بھی ضرورت ہے۔
ویاگرا ہویا سیالس، دونوں ہی ایک مشہور اینزائم (خامرہ) پی ڈی ای فائیو کو روکتی ہیں جو خون کی نالیوں میں پایا جاتا ہے۔ دوائیں انہیں پھیلاتی ہیں اور خون کی روانی بڑھاتی ہیں۔ اس سے جسم کے مختلف اعضا بالخصوص مردانہ عضو میں خون کی روانی بڑھ جاتی ہے اور ایستادگی قائم رہتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ دوائیں ہائی بلڈ پریشرمیں بھی مفید ثابت ہوئی ہیں۔
2005 میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کہا تھا کہ ویاگرا، لیووٹرا اور سیالس پر خبردار کرنے والے جملے لکھے جائیں۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ ان کی دوا ایک کیفیت ’اسکیئمک آپٹک نیوروپیتھی‘ (آئی او این) کی وجہ بنتی ہے جو بینائی کو شدید متاثرکرسکتی ہے۔
جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) میں شائع، تازہ مطالعے میں کل دو لاکھ مردوں کا جائزہ لیا گیا ہے جو ویاگرا، سیالس، اسٹینڈرا اور لے وٹرا جیسی ادویہ برسوں سے استعمال کررہے تھے۔ لیکن ان میں عمومی بصارت کی خرابی کا کوئی معاملہ نہ تھا۔ تاہم جب ان افراد کا موازنہ ان کے ہم عمر لیکن یہ دوا استعمال نہ کرنے والوں سے کیا گیا تو ان میں ریٹینا کے نکلنے (ایس آر ڈی) اور ریٹینل ویسکیولر اکلشن (آر وی او) کا خطرہ بڑھا ہوا پایا گیا۔ جب اس میں ہائی بلڈ پریشر کی کیفیت کو ملایا گیا تو یہ خطرہ مزید بڑھا ہوا دیکھا گیا۔
اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ عضو تناسل کو ایستادہ رکھنے والی ادویہ سے آر او وی اور ایس آرڈی جیسی کیفیات کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ یعنی دیگر کے مقابلے میں ویاگرا کھانے والے افراد میں ایس آرڈی کا خطرہ ڈھائی گنا اور ایس آر ڈی کا خدشہ ڈیڑھ گنا تک بڑھ سکتا ہے۔ اس طرح یہ دوائیں مجموعی طور پر بصارت کو 85 فیصد زائد خطرہ پہنچاسکتی ہیں۔
ابھی بہت سی تحقیق باقی ہے لیکن خیال ہے کہ یہ ادویہ آنکھوں کی نازک رگوں میں خون کے بہاؤ میں کمی بیشی کی وجہ بن سکتی ہیں۔ یہ کیفیت کئی برسوں تک برقرار رہنے سے آنکھوں کے وہ امراض لاحق ہوسکتے ہیں جن کا اوپر ذکر کیا گیا ہے۔
اگرچہ سائنسدانوں نے کہا ہے کہ ویاگرا جیسی ادویہ سے آنکھوں کے متاثر ہونے کا خدشہ اب بھی بہت کم ہے لیکن جب دنیا میں لاکھوں کروڑوں مرد اسے استعمال کررہے ہیں تو اس پر وارننگ لازمی دینا ہوگی۔ ان میں بعض افراد ایسے بھی ہوسکتے ہیں جو پہلے ہی ایس آر ڈی اور آر او وی کے شکار ہوں اور دواؤں سے یہ کیفیت مزید خراب بھی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے ویاگرا کھانے والے مردوں سے بھی کہا ہے کہ اگر وہ اپنی بینائی میں خرابی محسوس کریں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ ایک کیفیت ریٹینا ڈی ٹیچمنٹ بہت ہی خطرناک ہوسکتی ہے جس سے بصارت ضائع بھی ہوسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔