تمباکو، شیشہ، نسوار اور شراب سے بھی منہ کا کینسر ہوتا ہے، ماہرین طب

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 16 اپريل 2022
شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ ان اشیا سے اجتناب برتیں،اپنی صحت کی حفاظت کریں، پروفیسر محمد رزاق ڈوگر ۔  فوٹو : فائل

شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ ان اشیا سے اجتناب برتیں،اپنی صحت کی حفاظت کریں، پروفیسر محمد رزاق ڈوگر ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد رزاق ڈوگراوردیگر نے کہا ہے کہ پاکستان میں منہ کے کینسر کے مریضوں میں تیزی سے اضافے کی وجہ چھالیہ، گٹکا، مین پوری، نسوار اور تمباکو ہیں۔

جناح اسپتال کراچی کے شعبہ امراض ناک کان وگلہ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد رزاق ڈوگراوردیگر نے کہا ہے کہ پاکستان میں منہ کے کینسر کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی بنیادی وجہ چھالیہ، گٹکا، مین پوری، نسوار اور تمباکو ہیں، رمضان المبارک کی برکت سے روزے دار ان اشیا سے اجتناب کرتے ہیں اگر روزے کے بعد بھی وہ ہمت کریں تو ان اشیا سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں جس سے ملک میں منہ کے کینسر میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ چھالیہ ایک زہر ہے جسے ہم خوددرآمد کررہے ہیںشہرمیں درجنوں برانڈ کی چھالیہ موجود ہے جو نوجوانوں کو منہ کے کینسر میں مبتلا کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ 70سے 75 فیصد منہ کا کینسر چھالیہ ، گٹکا اور مین پوری سے ہوتا ہے جبکہ تمباکو، شیشہ، نسوار اور شراب سے بھی منہ کا کینسر ہوتا ہے، اس سلسلے میں قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف حکومت کی ذمے داری ہے کہ چھالیہ کی درآمد پر پابندی لگائے وہیں شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ ان اشیا سے اجتناب برتیں ،موذی اشیاپرپابندی لگانی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔