جامعہ کراچی خود کش حملے کا مقدمہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے کارندوں کیخلاف درج

ویب ڈیسک  بدھ 27 اپريل 2022
جامعہ کراچی خود کش حملے کا مقدمہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے کارندوں کیخلاف درج

جامعہ کراچی خود کش حملے کا مقدمہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے کارندوں کیخلاف درج

 کراچی: سی ٹی ڈی پولیس نے کراچی یونیورسٹی میں چائینز لینگویج انسٹیٹوٹ کے باہر خودکش بم دھماکے کا مقدمہ بلوچ لبریشن آرمی کے کارندوں کے خلاف درج کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) مقدمہ میں علیحدگی پسند کالعدم دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر بشیر زیب اور مجید بریگیڈ کے کمانڈر رحمٰن گل اور ترجمان جیئد بلوچ سمیت دیگر نامعلوم دہشت گرد اور سہولت کاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔

کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی جانب سے ایس ایچ او مبینہ ٹاؤن سب انسپکٹر بشارت حسین کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 23 سال 2022 بجرم دفعات 302 ، 324 ، 427 ، 109/34 ¾ ایکسپلوزیو ایکٹ اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ سیون اے ٹی اے کے تحت درج کیا گیا ہے۔

مدعی مقدمہ کے مطابق خودکش دھماکے کے بعد اس کی ذمہ داری کے حوالے سے سوشل میڈیا پر علیحدگی پسند کالعدم دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے ) ’’مجید بریگیڈ‘‘ کے ترجمان جیئد بلوچ نے قبول کی اور دھماکے کی مبینہ خودکش دہشت گرد کا نام شاری حیات بلوچ عرف برمش بتایا گیا۔

مدعی مقدمے میں مؤقف اختیار کیا کہ علیحدگی پسند کالعدم دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر بشیر زیب اور مجید بریگیڈ کے کمانڈر رحمٰن گل اور ترجمان جیئد بلوچ و دیگر اسم و سکونت نامعلوم دہشت گرد اور سہولت کاروں نے دہشت گردی کی غرض سے جامعہ کراچی کے اندر چینی اساتذہ کی وین کو خودکش بمبار کی مدد سے نشانہ بنا کر دہشت گردی پھیلائی۔

مدعی سب انسپکٹر کا مقدمے میں کہنا ہے کہ خودکش دھماکے کے نتیجے میں تین چینی اساتذہ سمیت چار افراد جاں بحق جب کہ چینی استاد، رینجرز اہلکار اور سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔