ایلون مسک کا ٹویٹر کو پیشکش کردہ رقم سے کم قیمت پر خریدنے کا عندیہ

ویب ڈیسک  منگل 17 مئ 2022
ایلون مسک نے 26 اپریل کو ٹویٹر خریدنے کا معاہدہ کیا تھا، فوٹو: فائل

ایلون مسک نے 26 اپریل کو ٹویٹر خریدنے کا معاہدہ کیا تھا، فوٹو: فائل

میامی: اپریل میں ٹویٹر کو خریدنے اور مئی میں خریداری کو عارضی طور روکنے کے اعلان کے بعد اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے بانی ایلون مسک نے عندیہ دیا ہے کہ وہ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ کو طے شدہ رقم 44 ارب ڈالرز سے کم قیمت پر خریدنا چاہتے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے شہر میامی میں پریس کانفرنس میں ایلون مسک نے ٹویٹر کو طے شدہ رقم سے کم قیمت میں خریدنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ 54.20 ڈالرز فی حصص کی پیشکش میں کمی خارج از امکان نہیں ۔

ایلون مسک نے طے شدہ رقم کی پیشکش میں کمی سے متعلق بتایا کہ اس کا انحصار ٹوئٹر پر جعلی اکاؤنٹس کی تعداد سمیت متعدد عناصر پر ہے اور وہ تاحال جعلی اکاؤنٹس کے حوالے سے کمپنی کی منطقی وضاحت کے منتظر ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں : ایلون مسک نے ٹرمپ پر عائد تاحیات ٹوئٹر پابندی کو ختم کرنے کے عندیہ دیدیا 

ٹویٹر کی خریداری میں دلچسپی لینے والے ایلون مسک نے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا کہ ٹوئٹر انتظامیہ جعلی اکاؤنٹس کی تعداد بتانے سے حیلے بہانے سے کام کیوں لے رہی ہیں۔ یہ ایک بہت عجیب بات ہے۔

خیال رہے کہ ٹویٹر کی خریداری پیشکش کردہ رقم سے کم میں کرنے کا عندیہ ایلون مسک نے گزشتہ دنوں ٹویٹر انتظامیہ کی جانب سے جعلی یا اسپام اکاؤنٹس کی تعداد 5 فیصد یا اس سے کچھ زیادہ ہونے کا بتانے کے بعد دیا ہے۔

یہ خبر پڑھیں : ایلون مسک نے ٹوئٹر خریداری کے منصوبے کو عارضی طور پر روک دیا

ایلون مسک کے ٹویٹر کی خریداری میں بار بار بدلتے مؤقف پر ٹویٹر انتظامیہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ممکن ہے دنیا کے امیر ترین آدمی ایلون مسک نے اپنا ارادہ تبدیل کرلیا ہو۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ایلون مسک کو معاہدے کی خلاف ورزی پر بینک فیس ایک ارب ڈالر ادا کرنا ہوگی۔

اسی طرح ٹویٹر کی خریداری کے معاہدے کی ایک شق کے مطابق ٹویٹر ٹیسلا کے بانی کو 54.20 فی حصص کی قیمت پر کمپنی کی خریداری پر مجبور بھی کرسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا کے امیرترین شخص ایلون مسک نے ٹوئٹر 44 ارب ڈالرز میں خرید لیا

واضح رہے کہ 26 اپریل کو ایلون مسک نے ٹویٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدنے کا معاہدے طے پانے کا اعلان کیا تھا تاہم 13 مئی کو خریداری کے عمل کو عارضی طور پر روکتے ہوئے صارفین کی تعداد 22 کروڑ 90 لاکھ میں سے 5 فیصد سے زیادہ جعلی ہونے پر اعتراض اُٹھاتے ہوئے درست اعداد و شمار بتانے کا مطالبہ تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔