- پاکستان کے حملے جوابی کارروائی تھی، طالبان اپنی سرزمین سے حملے روکیں، امریکا
- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل 9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
- دنیا کے انتہائی سرد ترین خطے میں انوکھی ملازمت کی پیشکش
- سورج گرہن کے دوران جانوروں کا طرزِ عمل مختلف کیوں ہوتا ہے؟
- پاکستان کی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، دفتر خارجہ
- رمضان المبارک میں عمرے کی ادائیگی؛ سعودی حکومت نے نئی ہدایات جاری کردیں
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے عمران خان کے دورہ روس کی حمایت کردی
نیویارک: وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کے دورہ ماسکو کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم کے روس کے دورہ کی حمایت کرتا ہوں، انہیں یہ نہیں معلوم تھا کہ روس پہنچتے ہی ماسکو یوکرین پر حملہ کردے گا۔
اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے دنیا کی تمام ریاستوں کے ساتھ سرکاری اور سفارتی تعلقات ہیں، وزیر خارجہ نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جہاں تک سابق وزیراعظم کے دورہ روس کا تعلق ہے، میں عمران خان کا دفاع کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے روس کا دورہ اپنی خارجہ پالیسی کے حصے کے طور پر کیا، کسی کو یہ خبر نہیں تھی کہ ماسکو پہنچنے کے بعد روس یوکرین پر حملہ کردے گا، بلاول بھٹو نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو اس طرح کے بے گناہ اقدام کی سزا دینا انتہائی غیر منصفانہ اقدام ہوگا۔
I would absolutely defend the former PM of Pakistan. Former PM conducted that trip as part of his foreign policy without knowing that the current conflict would start.@BBhuttoZardari#PakFMAtUN
9/16 pic.twitter.com/SjMep8boEO— PPP (@MediaCellPPP) May 19, 2022
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان بالکل واضح حکمت عملی پر کام کررہا ہے، ہم کسی تنازع کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔ اقوام متحدہ کے اصولوں پر قائم ہیں اور در حقیقت امن کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ صرف عسکریت پسندوں کے ساتھ لڑرہا ہے بلکہ نفرت انگیز تقریر اور انتہاء پسندی کو بھی شکست دینے کی کوشش کررہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان میں سیاسی اور عوامی سطح پر یہ اتفاق پایا جاتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا ہو یا فلسطین ہم دونوں مظلوم اقوام کی حمایت کرتے ہیں۔
پاک بھارت بات چیت پر ردعمل
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ماضی کے اقدامات نے ہمارے لیے ایسے ملک کے ساتھ بات چیت کرنا بہت مشکل بنا دیا ہے، مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں نسل پرستانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری نہیں کر رہا ہے۔
تحریک طالبان کے حوالے سے بیان
بلاول بھٹو نے ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ تباہ کن دہشت گردانہ حملے تحریک طالبان سے منسلک ہیں، آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) ہو یا چاہے میری والدہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو پر حملہ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں افغانستان کا حامی رہا ہے اور اور بین الاقوامی برادری کو بھی اپیل کرتا ہے کہ افغان عوام کے مسائل کو حل کرنے میں ہماری مدد کریں۔ پاکستان امن کا حامی ہے ہم نے افغانستان میں کئی دہائیوں کے تنازع کے بعد اپنے تجربات سے دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل جنگ کے باوجود بالآخر مزاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے افغان مسئلے کو حل کیا گیا۔
Answering to journalist on relationship between Pakistan and Russia, FM @BBhuttoZardari said that Pakistan have official and diplomatic relations with all the states, all the goverments in the world. There is no personal relationship between individuals.#PakFMAtUN
10/16 pic.twitter.com/vEYmIHwWuL— PPP (@MediaCellPPP) May 19, 2022
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔